Book - حدیث 662

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ صحيح ق بجملة الأمر بتسوية الصفوف وجملة المنكب بالمنكب عقله خ عن أنس حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ الْجُدَلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ فَقَالَ أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثَلَاثًا وَاللَّهِ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ قَالَ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَلْزَقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَرُكْبَتَهُ بِرُكْبَةِ صَاحِبِهِ وَكَعْبَهُ بِكَعْبِهِ

ترجمہ Book - حدیث 662

کتاب: صف بندی کے احکام ومسائل باب: صفیں سیدھی کرنے کا مسئلہ سیدنا نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کی طرف اپنا رخ کیا اور فرمایا ” اپنی صفیں برابر کر لو ۔ “ آپ ﷺ نے یہ تین بار فرمایا ۔ “ قسم اللہ کی ! ( ضرور ایسا ہو گا کہ ) یا تو تم اپنی صفوں کو برابر رکھو گے یا اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالفت پیدا کر دے گا ۔“ سیدنا نعمان ؓ کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ ایک آدمی اپنے کندھے کو اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ ، اپنے گھٹنے کو اپنے ساتھی کے گھٹنے کے ساتھ اور اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ ملا کر اور جوڑ کر کھڑا ہوتا تھا ۔
تشریح : (1) اس حدیث میں صحابی سول حضرت نعمان بن بشیر نےنبی ﷺ کے فرمان پر تعیل کی وضاحت کردی ہےکہ صحابہ کرام صفوں میں خراب جڑ کر کھڑے ہوتے تھے ، حتی کہ کوئی خلاباقی رہتا تھا نہ کوئی ٹیڑھ ۔ (2) شرعی تعلیمات سےاعراض کانتیجہ ’’ آپس کی پھوٹ اورنفرت ،، کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے....... جیسے کہ ہم مشاہدہ کررہےہیں ۔۔اعاذنااللہ منہ. (3) یہ بھی معلوم ہواکہ دل کامعاملہ ظاہری اعضاء واعمال کےساتھ بھی ہے۔اگر ظاہری اعمال صحیح ہوں تو دل بھی صحیح رہتا ہےاوراس کےبرعکس بھی آیا ہےکہ اگردل صحیح ہوتو باقی جسم صحیح رہتا ہے۔ (4) امام کوچاہیے کہ اس سنت کوزندہ کرتے ہوئے نماریوں کوتکبیرتحریمہ سےپہلے تاکید کرے کہ آپس میں مل کر کھڑے ہوں ۔بلکہ عملا صفیں سیدھی کرائے ۔ (1) اس حدیث میں صحابی سول حضرت نعمان بن بشیر نےنبی ﷺ کے فرمان پر تعیل کی وضاحت کردی ہےکہ صحابہ کرام صفوں میں خراب جڑ کر کھڑے ہوتے تھے ، حتی کہ کوئی خلاباقی رہتا تھا نہ کوئی ٹیڑھ ۔ (2) شرعی تعلیمات سےاعراض کانتیجہ ’’ آپس کی پھوٹ اورنفرت ،، کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے....... جیسے کہ ہم مشاہدہ کررہےہیں ۔۔اعاذنااللہ منہ. (3) یہ بھی معلوم ہواکہ دل کامعاملہ ظاہری اعضاء واعمال کےساتھ بھی ہے۔اگر ظاہری اعمال صحیح ہوں تو دل بھی صحیح رہتا ہےاوراس کےبرعکس بھی آیا ہےکہ اگردل صحیح ہوتو باقی جسم صحیح رہتا ہے۔ (4) امام کوچاہیے کہ اس سنت کوزندہ کرتے ہوئے نماریوں کوتکبیرتحریمہ سےپہلے تاکید کرے کہ آپس میں مل کر کھڑے ہوں ۔بلکہ عملا صفیں سیدھی کرائے ۔