Book - حدیث 661

کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ بَابُ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشَ عَنْ حَدِيثِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ فِي الصُّفُوفِ الْمُقَدَّمَةِ فَحَدَّثَنَا عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَلَّ وَعَزَّ قُلْنَا وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ قَالَ يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْمُقَدَّمَةَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ

ترجمہ Book - حدیث 661

کتاب: صف بندی کے احکام ومسائل باب: صفیں سیدھی کرنے کا مسئلہ سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تم صفیں ویسے کیوں نہیں بناتے جیسے کہ فرشتے اپنے رب کے ہاں بناتے ہیں ؟ “ ہم نے کہا : فرشتے اپنے رب کے ہاں کیسے صفیں بناتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” وہ پہلے ابتدائی صفیں مکمل کرتے ہیں اور آپس میں جڑ کر کھڑے ہوتے ہیں ۔ “ ( ان کے مابین کوئی خلا نہیں رہتا ) ۔
تشریح : (1) صف میں جڑ کر کھڑے ہونے سے صف سیدھی ہوجاتی ہے۔ (2) معلوم ہواکہ صالحین کاعمل اختیا رکرنا شرعا مطلوب ہے اورمسلمان کوہمیشہ ان سےمشابہت کا حریص رہنا چاہیے ۔بالخصوص نماز وں میں صف بندی کےمعاملے میں۔سورۃ فاتحہ میں اسی دعا کی تعلیم دی گئی ہےکہ (اھدنا الصراط المستقیم . صراط الذین انعمت علیھم ) (3) پہلے پہلی صف مکمل ہوتب دوسری بنائی جائے ۔ (1) صف میں جڑ کر کھڑے ہونے سے صف سیدھی ہوجاتی ہے۔ (2) معلوم ہواکہ صالحین کاعمل اختیا رکرنا شرعا مطلوب ہے اورمسلمان کوہمیشہ ان سےمشابہت کا حریص رہنا چاہیے ۔بالخصوص نماز وں میں صف بندی کےمعاملے میں۔سورۃ فاتحہ میں اسی دعا کی تعلیم دی گئی ہےکہ (اھدنا الصراط المستقیم . صراط الذین انعمت علیھم ) (3) پہلے پہلی صف مکمل ہوتب دوسری بنائی جائے ۔