Book - حدیث 65

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ مَا يُنَجِّسُ الْمَاءَ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ الْمُنْذِرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ فَإِنَّهُ لَا يَنْجُسُ قَالَ أَبُو دَاوُد حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَقَفَهُ عَنْ عَاصِمٍ

ترجمہ Book - حدیث 65

کتاب: طہارت کے مسائل باب: پانی کو کیا چیز نجس کرتی ہے؟ جناب عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پانی دو مٹکوں کے برابر ہو تو ناپاک نہیں ہوتا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ حماد بن زید نے اسے عاصم سے موقوفاً روایت کیا ہے ۔
تشریح : فوائد ومسائل: 1۔ [قله] علاقہ ہجر کے معروف بڑے مٹکے کو کہا جاتا۔ ان دو مٹکوں میں تقریباً دو سو دس لیٹر پانی سما جاتا ہے ۔(2) ناپاک نہ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس مقدار کے پانی میں کوئی نجاست پڑ جائے اور اس کے تین اوصاف (رنگ، بو اور ذائقہ) میں سے کوئی ایک بھی تبدیل نہ ہو تو وہ پاک ہی ہوتا ہے ۔ لہذا ظاہری نجاست اگر کوئی ہو تو نکال دی جائے اور پانی استعمال کرلیا جائے۔ ماء کثیر کی کم از کم مقدار یہی دو قلے ہے ( یعنی دو سو دس لیٹر) (3) اسلام قبول کرلینے کے بعد عرب کے ان بدؤوں کی نفسیات طہارت ونجاست کے بارے میں کس قدر حساس ہوگئی تھی کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس قسم کے سوالات کیے۔ فوائد ومسائل: 1۔ [قله] علاقہ ہجر کے معروف بڑے مٹکے کو کہا جاتا۔ ان دو مٹکوں میں تقریباً دو سو دس لیٹر پانی سما جاتا ہے ۔(2) ناپاک نہ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس مقدار کے پانی میں کوئی نجاست پڑ جائے اور اس کے تین اوصاف (رنگ، بو اور ذائقہ) میں سے کوئی ایک بھی تبدیل نہ ہو تو وہ پاک ہی ہوتا ہے ۔ لہذا ظاہری نجاست اگر کوئی ہو تو نکال دی جائے اور پانی استعمال کرلیا جائے۔ ماء کثیر کی کم از کم مقدار یہی دو قلے ہے ( یعنی دو سو دس لیٹر) (3) اسلام قبول کرلینے کے بعد عرب کے ان بدؤوں کی نفسیات طہارت ونجاست کے بارے میں کس قدر حساس ہوگئی تھی کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس قسم کے سوالات کیے۔