Book - حدیث 647

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الرَّجُلِ يُصَلِّي عَاقِصًا شَعْرَهُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ وَرَاءَهُ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ وَأَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَا لَكَ وَرَأْسِي قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ

ترجمہ Book - حدیث 647

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: کوئی مرد اپنے بالوں کا جوڑا بنا کر نماز پڑھے؟ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے دیکھا کہ عبداللہ بن حارث نماز پڑھ رہے تھے اور ان کے بال پیچھے سے بندھے ہوئے تھے ، تو وہ ان کے پیچھے کھڑے ہو کر ان کے بال کھولنے لگے ۔ انہوں نے ( یعنی عبداللہ بن حارث نے دوران نماز میں ) اس پر کوئی انکار نہ کیا ۔ نماز کے بعد وہ ابن عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : آپ کو میرے سر سے کیا کام ؟ ( یعنی آپ نے میرے بال کیوں کھولے ؟ ) انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے ” بالوں کا جوڑا بنا لینا ایسے ہے جیسے کوئی نماز پڑھے اور اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوں ۔ “
تشریح : (1)مردوں کےلیے بالوں کاجوڑ ابنانا بالخصوص نماز میں جائز نہیں ۔چاہیے کہ انہیں ویسے ہی لمبا چھوڑدیاجائےاور سجدے کی حالت میں زمیں پرلگنے دیاجائے ۔دوسری حدیث میں صراحت ہےکہ ’’ مجھے حکم ہے کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں اوربالوں کو نہ باندھوں او ر کپڑے کونہ سمیٹوں ۔،، ( صحیح بخاری ، حدیث : 812 وصحیح مسلم م، حدیث : 490) (2)جن بزگوں کےمتعلق آیا ہے کہ انہوں نے جوڑا بنا یا ہوا تھا توشاید انہیں یہ ارشاد نبوی معلوم نہ تھا ۔ (1)مردوں کےلیے بالوں کاجوڑ ابنانا بالخصوص نماز میں جائز نہیں ۔چاہیے کہ انہیں ویسے ہی لمبا چھوڑدیاجائےاور سجدے کی حالت میں زمیں پرلگنے دیاجائے ۔دوسری حدیث میں صراحت ہےکہ ’’ مجھے حکم ہے کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں اوربالوں کو نہ باندھوں او ر کپڑے کونہ سمیٹوں ۔،، ( صحیح بخاری ، حدیث : 812 وصحیح مسلم م، حدیث : 490) (2)جن بزگوں کےمتعلق آیا ہے کہ انہوں نے جوڑا بنا یا ہوا تھا توشاید انہیں یہ ارشاد نبوی معلوم نہ تھا ۔