كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْمَرْأَةِ تُصَلِّي بِغَيْرِ خِمَارٍ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ عَائِشَةَ نَزَلَتْ عَلَى صَفِيَّةَ أُمِّ طَلْحَةَ الطَّلَحَاتِ فَرَأَتْ بَنَاتٍ لَهَا فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ وَفِي حُجْرَتِي جَارِيَةٌ فَأَلْقَى لِي حَقْوَهُ وَقَالَ لِي شُقِّيهِ بِشُقَّتَيْنِ فَأَعْطِي هَذِهِ نِصْفًا وَالْفَتَاةَ الَّتِي عِنْدَ أُمِّ سَلَمَةَ نِصْفًا فَإِنِّي لَا أَرَاهَا إِلَّا قَدْ حَاضَتْ أَوْ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا قَدْ حَاضَتَا قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَلِكَ رَوَاهُ هِشَامٌ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: عورت کا اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھنا
امام محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ؓا ، صفیہ ام طلحہ الطلحات کی مہمان ہوئیں ۔ پس ان کی بیٹیوں کو دیکھا تو فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے جبکہ میرے حجرے میں ایک نوعمر لڑکی تھی ۔ آپ ﷺ نے اپنا تہبند میری طرف پھینکا اور فرمایا ” اسے دو حصوں میں پھاڑو اور ایک حصہ اس لڑکی کو دے دو اور دوسرا اس کو جو ام سلمہ کے ہاں ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بالغ ( جوان ) ہو گئی ہے ۔ یا ( فرمایا کہ ) میں سمجھتا ہوں کہ یہ دونوں جوان ہو گئی ہیں ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : ہشام نے بھی ابن سیرین سے ایسے ہی روایت کیا ہے ۔
تشریح :
یہ روایت سندا ضعیف ہے ۔تاہم جوان کےلیے پردے کی تاکید ثابت ہے۔اس لیے کہ بچیاں جب جوان ہوجائیں تو ان سے پردے کااہتما م کروایا جائے ۔یہ خود بچیوں اور ان کےسر پرستوں کا لازمی فریضہ ہے۔قرآن کی آیات اوردیگر صحیح احادیث اس پرصریح دلالت کرتی ہیں۔
یہ روایت سندا ضعیف ہے ۔تاہم جوان کےلیے پردے کی تاکید ثابت ہے۔اس لیے کہ بچیاں جب جوان ہوجائیں تو ان سے پردے کااہتما م کروایا جائے ۔یہ خود بچیوں اور ان کےسر پرستوں کا لازمی فریضہ ہے۔قرآن کی آیات اوردیگر صحیح احادیث اس پرصریح دلالت کرتی ہیں۔