Book - حدیث 640

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي كَمْ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ ضعیف حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي دِرْعٍ وَخِمَارٍ لَيْسَ عَلَيْهَا إِزَارٌ قَالَ إِذَا كَانَ الدِّرْعُ سَابِغًا يُغَطِّي ظُهُورَ قَدَمَيْهَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَبَكْرُ بْنُ مُضَرَ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصَرُوا بِهِ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا

ترجمہ Book - حدیث 640

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے؟ جناب محمد بن زید سے روایت ہے ۔ یہی حدیث انہوں نے سیدہ ام سلمہ ؓا سے روایت کی کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ کیا عورت ایک قمیص اور اوڑھنی میں نماز پڑھ لے جبکہ اس نے تہ بند نہ باندھا ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ( ہاں ) جب قمیص پوری طرح ڈھانپنے والی ہو کہ اس کے پاؤں کی پشت کو بھی ڈھک لے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اس حدیث کو مالک بن انس ، بکر بن مضر ، حفص بن غیاث ، اسمٰعیل بن جعفر ، ابن ابی ذئب اور ابن اسحاق نے محمد بن زید سے ، انہوں نے اپنی والدہ سے ، انہوں نے سیدہ ام سلمہ ؓا سے روایت کیا ہے ۔ ان میں سے کسی نے بھی نبی کریم ﷺ کا ذکر نہیں کیا بلکہ صرف سیدہ ام سلمہ ؓا پر اقتصار کیا ہے ۔ ( یعنی موقوف بیان کرتے ہیں ) ۔
تشریح : (1)یہ دونوں روایات ضعیف ہیں۔بنابریں نماز کی حالت میں عورت کےلیے پیروں کا ڈھانپنا ضروری نہیں ، اسےزیادہ سےزیادہ پردے کےعمومی حکم کےاعتبار سے بہتر کہاجاسکتا ہے۔بعض علماء پیروں کا پشت کےڈھانپنے کےلیے ایک اورروایت سےاستدلال کرتےہیں جس میں ہےکہ نبی ﷺ نےحضرت ام سلمہ ررضی اللہ عنہا کےسوال کےجواب میں فرمایا کہ اگرعورت کےپیر مردوں کےلباس سےایک بالشت سےزیادہ لٹکانے پرننگے رہتےہوں ،تو پھر عورتیں اپنا لباس ایک ہاتھ اور لٹکالیا کریں۔(ترمذی ، حدیث : 1831) اس سے وہ یہ ثابت کرتےہیں کہ عورت کو پاؤں کی پشتوں سمیت نماز میں اپنا پورا جسم ہی ڈھانپ کررکھنا چاہئے ۔لیکن حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا تعلق پردے کےعمومی حکم سے ہے، نمازی عورت کےلیے بھی اس کو ضروری قرار دینا غلط ہے۔اس طرح تو پھر نماز پڑھتے وقت عورت کےلیے چہرے کوبھی ڈھانپنا ضروری قراردینا پڑہےگا ۔کیونکہ پردے کےحکم میں عورت کا چہرہ بھی شامل ہے۔اگرعورت کےلیے نماز کی حالت میں چہرہ ڈھانپنا ضروری نہیں ہے،توحضرت ام سلمہ ؓ کی حدیث سےنماز کی حالت میں پیروں کی پشت کےڈھانپنے کوبھی ضروری قرار دینا غلط ہے۔( مزید تفصیل کےلیے دیکھیے ، فتاوی شیخ الاسلا م ابن تیمیہ : 11؍ 426- 430 طبع جدید ، 1998 ء –الریاض ) (2)ان احادیث کامرفوع (یعنی نبی ﷺ سےمروی ) ہونا ثابت نہیں مگر بہتر ہےکہ عورت نماز میں اپنا تما م جسم ڈھانپے (کیونکہ اسےسرسمیت سارا جسم ڈھانپنے کا حکم ہے) قابل غور امر یہ ہے کہ جب مسجد جیسے پاکیزہ ماحول اورنماز جیسی عبادت کےدوران میں عورت پر پردے کی اس قد رپابندی ہےتو دیگرکھلے مقامات اورا جنبیوں میں نکلتے ہوئے اسےاپنے پردے کا کس قدر اہتما م کرنا چاہیے !! (1)یہ دونوں روایات ضعیف ہیں۔بنابریں نماز کی حالت میں عورت کےلیے پیروں کا ڈھانپنا ضروری نہیں ، اسےزیادہ سےزیادہ پردے کےعمومی حکم کےاعتبار سے بہتر کہاجاسکتا ہے۔بعض علماء پیروں کا پشت کےڈھانپنے کےلیے ایک اورروایت سےاستدلال کرتےہیں جس میں ہےکہ نبی ﷺ نےحضرت ام سلمہ ررضی اللہ عنہا کےسوال کےجواب میں فرمایا کہ اگرعورت کےپیر مردوں کےلباس سےایک بالشت سےزیادہ لٹکانے پرننگے رہتےہوں ،تو پھر عورتیں اپنا لباس ایک ہاتھ اور لٹکالیا کریں۔(ترمذی ، حدیث : 1831) اس سے وہ یہ ثابت کرتےہیں کہ عورت کو پاؤں کی پشتوں سمیت نماز میں اپنا پورا جسم ہی ڈھانپ کررکھنا چاہئے ۔لیکن حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا تعلق پردے کےعمومی حکم سے ہے، نمازی عورت کےلیے بھی اس کو ضروری قرار دینا غلط ہے۔اس طرح تو پھر نماز پڑھتے وقت عورت کےلیے چہرے کوبھی ڈھانپنا ضروری قراردینا پڑہےگا ۔کیونکہ پردے کےحکم میں عورت کا چہرہ بھی شامل ہے۔اگرعورت کےلیے نماز کی حالت میں چہرہ ڈھانپنا ضروری نہیں ہے،توحضرت ام سلمہ ؓ کی حدیث سےنماز کی حالت میں پیروں کی پشت کےڈھانپنے کوبھی ضروری قرار دینا غلط ہے۔( مزید تفصیل کےلیے دیکھیے ، فتاوی شیخ الاسلا م ابن تیمیہ : 11؍ 426- 430 طبع جدید ، 1998 ء –الریاض ) (2)ان احادیث کامرفوع (یعنی نبی ﷺ سےمروی ) ہونا ثابت نہیں مگر بہتر ہےکہ عورت نماز میں اپنا تما م جسم ڈھانپے (کیونکہ اسےسرسمیت سارا جسم ڈھانپنے کا حکم ہے) قابل غور امر یہ ہے کہ جب مسجد جیسے پاکیزہ ماحول اورنماز جیسی عبادت کےدوران میں عورت پر پردے کی اس قد رپابندی ہےتو دیگرکھلے مقامات اورا جنبیوں میں نکلتے ہوئے اسےاپنے پردے کا کس قدر اہتما م کرنا چاہیے !!