Book - حدیث 637

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْإِسْبَالِ فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَسْبَلَ إِزَارَهُ فِي صَلَاتِهِ خُيَلَاءَ فَلَيْسَ مِنْ اللَّهِ فِي حِلٍّ وَلَا حَرَامٍ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذَا جَمَاعَةٌ عَنْ عَاصِمٍ مَوْقُوفًا عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ مِنْهُمْ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَأَبُو الْأَحْوَصِ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ

ترجمہ Book - حدیث 637

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: نماز میں ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے ” جس نے نماز میں تکبر کرتے ہوئے اپنا تہبند ٹخنوں کے نیچے لٹکایا ، اللہ اس کے گناہ معاف نہیں فرمائے گا ، نہ برے کاموں سے اسے بچائے گا ۔ “ ( یا اس کے لیے جنت کو حلال اور جہنم کو حرام نہیں فرمائے گا یا جب وہ اللہ کی طرف سے کسی حلال کام میں نہیں تو اس کے لیے بھی کوئی احترام نہ ہو گا ) ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ محدثین کی ایک جماعت مثلاً حماد بن سلمہ ، حماد بن زید ، ابو الاحواص اور ابومعاویہ ؓ علیہم نے اس حدیث کو عاصم سے ابن مسعود ؓ پر موقوف روایت کیا ہے ۔
تشریح : یہ حدیث صحیح ہےاور اس سےثابت ہوتا ہے کہ اللہ کےدین اوربنی ﷺ کےسنت سےعمدا انحراف اوراس کی مخالفت کا عذا ب انتہائی شدید ہے۔جسے ( فلیس من اللہ فی حل ولا حرام ) سےتعبیر فرمایا گیا ہے۔شارحین حدیث نےاس کی وضاحت کی ہےکہ ایسے شخص کےگناہ معاف نہیں ہوتے ۔برے کاموں سےبچنے کی توفیق چھین لی جاتی ہے ۔اس کےلیے جنت حلال نہیں ہوتی او رجہنم حرام نہیں کی جاتی ۔اللہ کی طرف سےکسی احترام کامستحق نہیں رہتا ۔ والعیاز باللہ . (2) تہ بند ، چادر اور شلوار کا ٹخنوں سےنیچے لٹکانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے اوراسے تکبر کی علامت قرار دیا گیا ہے جو اللہ کی سخت ناپسند ہے۔ (3) جہالت یا نسیان توشاید کسی اعتبار سےاللہ کےہاں معاف ہوجائے مگر علم ہوجانے کےبعد ایسے عمل کاارتکاب ’’تکبر ،، میں شامل ہوتا ہے۔ یہ حدیث صحیح ہےاور اس سےثابت ہوتا ہے کہ اللہ کےدین اوربنی ﷺ کےسنت سےعمدا انحراف اوراس کی مخالفت کا عذا ب انتہائی شدید ہے۔جسے ( فلیس من اللہ فی حل ولا حرام ) سےتعبیر فرمایا گیا ہے۔شارحین حدیث نےاس کی وضاحت کی ہےکہ ایسے شخص کےگناہ معاف نہیں ہوتے ۔برے کاموں سےبچنے کی توفیق چھین لی جاتی ہے ۔اس کےلیے جنت حلال نہیں ہوتی او رجہنم حرام نہیں کی جاتی ۔اللہ کی طرف سےکسی احترام کامستحق نہیں رہتا ۔ والعیاز باللہ . (2) تہ بند ، چادر اور شلوار کا ٹخنوں سےنیچے لٹکانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے اوراسے تکبر کی علامت قرار دیا گیا ہے جو اللہ کی سخت ناپسند ہے۔ (3) جہالت یا نسیان توشاید کسی اعتبار سےاللہ کےہاں معاف ہوجائے مگر علم ہوجانے کےبعد ایسے عمل کاارتکاب ’’تکبر ،، میں شامل ہوتا ہے۔