Book - حدیث 616

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْإِمَامِ يَتَطَوَّعُ فِي مَكَانِهِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّ الْإِمَامُ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ حَتَّى يَتَحَوَّلَ قَالَ أَبُو دَاوُد عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ لَمْ يُدْرِكْ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ

ترجمہ Book - حدیث 616

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: امام کا اپنی جگہ(اپنے مصلے) پر سنت یا نفل ادا کرنا عطاء خراسانی ، سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” امام نے جس جگہ نماز پڑھائی ہو ، اسی جگہ ( سنت یا نفل ) نہ پڑھے ، حتیٰ کہ وہاں سے ہٹ جائے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عطاء خراسانی نے مغیرہ بن شعبہ ؓ کو نہیں پایا ۔
تشریح : (1) یہ روایت کوسندا ضعیف ہے، لیکن یہ مسئلہ صحیح ہے،کیونکہ دیگررویات سےاس کااثبات ہوتا ہے ۔جیسے صحیح مسلم میں حضرت معاویہ سےمروی ہے:’’ جب تم جمعہ پڑھ لوتو اس کے بعد اسے دوسری نمازسے مت ملاؤ ،حتی کہ بات کرلو وہاں سےنکل جاؤ ۔،، اسی روایت میں آگے یہ بھی ہے:’’ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس بات کا حکم دیاہے کہ ہم کسی نماز کوکسی نماز کےساتھ نہ ملائیں ،حتی کہ ہم گفتگو کرلیں یا اس جگہ سے نکل جائیں ۔،، اس حدیث کےالفاظ میں عموم ہےجس سےمسئلہ زیربحث کےلیے استدلا ل کرنا صحیح ہے۔( صحیح مسلم ،حدیث 883) مزید تفصیل کےلیے دیکھیے : فتح الباری : 2؍ 335) (2)حکمت اس میں یہ ہےکہ زیادہ سے زیادہ جگہوں پرسجدہ ثبت ہو۔یہ مقامات قیامت کےروز گواہی دیں گے جیسے کہ آیت کریمہ ( یومئذا تحدث اخبارھا ) ( الزلزال : 4) ’’ زمین ا س دن خبریں بتائے گی ۔،، کے تفسیر میں آتا ہے۔ (3)امام ابوداؤد  کی سند میں انقطاع ہےمگر دیگر شواہدد کی روشنی میں حدیث صحیح ہے۔(شیخ البانی ) (1) یہ روایت کوسندا ضعیف ہے، لیکن یہ مسئلہ صحیح ہے،کیونکہ دیگررویات سےاس کااثبات ہوتا ہے ۔جیسے صحیح مسلم میں حضرت معاویہ سےمروی ہے:’’ جب تم جمعہ پڑھ لوتو اس کے بعد اسے دوسری نمازسے مت ملاؤ ،حتی کہ بات کرلو وہاں سےنکل جاؤ ۔،، اسی روایت میں آگے یہ بھی ہے:’’ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس بات کا حکم دیاہے کہ ہم کسی نماز کوکسی نماز کےساتھ نہ ملائیں ،حتی کہ ہم گفتگو کرلیں یا اس جگہ سے نکل جائیں ۔،، اس حدیث کےالفاظ میں عموم ہےجس سےمسئلہ زیربحث کےلیے استدلا ل کرنا صحیح ہے۔( صحیح مسلم ،حدیث 883) مزید تفصیل کےلیے دیکھیے : فتح الباری : 2؍ 335) (2)حکمت اس میں یہ ہےکہ زیادہ سے زیادہ جگہوں پرسجدہ ثبت ہو۔یہ مقامات قیامت کےروز گواہی دیں گے جیسے کہ آیت کریمہ ( یومئذا تحدث اخبارھا ) ( الزلزال : 4) ’’ زمین ا س دن خبریں بتائے گی ۔،، کے تفسیر میں آتا ہے۔ (3)امام ابوداؤد  کی سند میں انقطاع ہےمگر دیگر شواہدد کی روشنی میں حدیث صحیح ہے۔(شیخ البانی )