كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الرَّجُلَيْنِ يَؤُمُّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ كَيْفَ يَقُومَانِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ, فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِرَأْسِي، أَوْ بِذُؤَابَتِي، فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ.
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: جب دو آدمی ہوں،ایک امام ہو تو کیسے کھڑے ہوں؟
جناب سعید بن جبیر ، سیدنا ابن عباس ؓ سے اس قصے میں بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے مجھے میرے سر سے پکڑا یا میرے بال پکڑے اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا ۔
تشریح :
1۔اس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت کا اثبات ہے۔کہاانہیں اوائل عمر ہی میں نبی ﷺ کے معمولات کے مشاہدہ کا شوق تھا۔2۔ایک شخص جو اپنی نماز پڑھ رہا ہو۔اس کو اما م بنانا جائز ہے۔خواہ اس نے امام بننے کی نیت نہ کی ہو۔3۔بعض اوقات تہجد یا نفل نماز کی جماعت کرائی جاسکتی ہے۔4۔دوآدمیوں کی جماعت بھی درست ہے۔ اور ا س صورت میں وہ دونوں ایک صف میں برابر کھڑے ہوں گے۔5۔اثنائے نماز میں کوئی ضروری اصلاح ممکن ہو تو کردینے اور قبول کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔
1۔اس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت کا اثبات ہے۔کہاانہیں اوائل عمر ہی میں نبی ﷺ کے معمولات کے مشاہدہ کا شوق تھا۔2۔ایک شخص جو اپنی نماز پڑھ رہا ہو۔اس کو اما م بنانا جائز ہے۔خواہ اس نے امام بننے کی نیت نہ کی ہو۔3۔بعض اوقات تہجد یا نفل نماز کی جماعت کرائی جاسکتی ہے۔4۔دوآدمیوں کی جماعت بھی درست ہے۔ اور ا س صورت میں وہ دونوں ایک صف میں برابر کھڑے ہوں گے۔5۔اثنائے نماز میں کوئی ضروری اصلاح ممکن ہو تو کردینے اور قبول کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔