Book - حدیث 598

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْإِمَامِ يَقُومُ مَكَانًا أَرْفَعَ مِنْ مَكَانِ الْقَوْمِ حسن لغیرہ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو خَالِدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ بِالْمَدَائِنِ، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَتَقَدَّمَ عَمَّارٌ، وَقَامَ عَلَى دُكَّانٍ يُصَلِّي، وَالنَّاسُ أَسْفَلَ مِنْهُ، فَتَقَدَّمَ حُذَيْفَةُ، فَأَخَذَ عَلَى يَدَيْهِ، فَاتَّبَعَهُ عَمَّارٌ، حَتَّى أَنْزَلَهُ حُذَيْفَةُ، فَلَمَّا فَرَغَ عَمَّارٌ مِنْ صَلَاتِهِ، قَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: أَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ, فَلَا يَقُمْ فِي مَكَانٍ أَرْفَعَ مِنْ مَقَامِهِمْ<، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ؟! قَالَ عَمَّارٌ: لِذَلِكَ اتَّبَعْتُكَ حِينَ أَخَذْتَ عَلَى يَدَيَّ.

ترجمہ Book - حدیث 598

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: امام کا مقتدیوں سے بلند مقام پر کھڑا ہونا جناب عدی بن ثابت انصاری کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک آدمی نے بیان کیا کہ وہ مدائن میں سیدنا عمار بن یاسر ؓ کے ساتھ تھا کہ نماز کی اقامت کہی گئی تو عمار آگے بڑھے اور ایک چبوترے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھانے لگے جبکہ دوسرے لوگ ان سے نیچے تھے ۔ سیدنا حذیفہ ؓ آگے بڑھے اور ان کے دونوں ہاتھ پکڑ لیے ۔ سیدنا عمار ؓ بھی ان کے ساتھ پیچھے ہٹتے آئے حتیٰ کہ حذیفہ ؓ نے ان کو نیچے اتار دیا ۔ جب عمار اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو حذیفہ نے ان سے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے نہیں سنا آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے ” جب کوئی امامت کرائے تو دوسرے لوگوں سے اونچا کھڑا نہ ہو ۔ “ یا کچھ ایسے ہی فرمایا ۔ عمار نے جواب دیا : اسی لیے تو میں آپ کے ساتھ پیچھے ہٹ آیا تھا جب آپ نے میرے ہاتھ پکڑے تھے ۔
تشریح : 1۔امام اور مقتدیوں کو ایک ہی سطح پر ہوناچا ہیے۔اور رسول اللہ ﷺ نے جو ایک بار منبر پر کھڑے ہوکر نماز پڑھائی تھی۔ تو اس میں مقصد تعلیم تھا۔گویا کسی مقصد یا ضرورت کے پیش نظر امام کو بلند مقام پر یا امتیازی جگہ کھڑے ہوکر نماز پڑھنا پڑے تو بلا کراہت جائز ہے۔تفصیل کےلئے دیکھیئے۔(صحیح بخاری۔ باب الصلواۃ فی السطوح والمنبر۔والخشب حدیث :377۔)2۔نماز میں کوئی واضح غلطی ہو رہی ہو۔اور اس کی بر موقع اصلاح ممکن ہوتو کردینی چاہیے۔اور وہ اصلاح قبول بھی کر لینی چاہیے۔ 1۔امام اور مقتدیوں کو ایک ہی سطح پر ہوناچا ہیے۔اور رسول اللہ ﷺ نے جو ایک بار منبر پر کھڑے ہوکر نماز پڑھائی تھی۔ تو اس میں مقصد تعلیم تھا۔گویا کسی مقصد یا ضرورت کے پیش نظر امام کو بلند مقام پر یا امتیازی جگہ کھڑے ہوکر نماز پڑھنا پڑے تو بلا کراہت جائز ہے۔تفصیل کےلئے دیکھیئے۔(صحیح بخاری۔ باب الصلواۃ فی السطوح والمنبر۔والخشب حدیث :377۔)2۔نماز میں کوئی واضح غلطی ہو رہی ہو۔اور اس کی بر موقع اصلاح ممکن ہوتو کردینی چاہیے۔اور وہ اصلاح قبول بھی کر لینی چاہیے۔