Book - حدیث 590

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ ضعیف حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لِيُؤَذِّنْ لَكُمْ خِيَارُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ قُرَّاؤُكُمْ<.

ترجمہ Book - حدیث 590

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟ جناب عکرمہ نے سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت کیا انہوں نے کہا کہرسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” چاہیئے کہ تمہارے بھلے اور عمدہ لوگ اذان کہیں اور تمہارے قراء ( حافظ و عالم ) امامت کرائیں ۔ “
تشریح : حافظ اور عالم اور وجیہ لوگوں کا امام ہونا امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے مسئلہ میں انتہائی موثر ہوتا ہے لوگ ان کی بات بخوشی قبول کرلیتے ہیں۔ حافظ اور عالم اور وجیہ لوگوں کا امام ہونا امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے مسئلہ میں انتہائی موثر ہوتا ہے لوگ ان کی بات بخوشی قبول کرلیتے ہیں۔