Book - حدیث 587

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْإِمَامَةِ صحيح لكن قوله عن أبيه غير محفوظ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَنْ يَؤُمُّنَا؟ قَالَ: >أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ، أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ<. قَالَ: فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ جَمَعَ مَا جَمَعْتُهُ، قَالَ: فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي، فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ، إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ، وَكُنْتُ أُصَلِّي عَلَى جَنَائِزِهِمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا. قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ لَمَّا وَفَدَ قَوْمِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقُلْ، عَنْ أَبِيهِ.

ترجمہ Book - حدیث 587

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟ جناب مسعر بن حبیب جرمی نے سیدنا عمرو بن سلمہ ؓ سے ، انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس اپنا وفد کے کر گئے ۔ ان لوگوں نے جب واپسی کا ارادہ کیا تو کہا : اے اللہ کے رسول ! ہماری امامت کون کرائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” جس نے قرآن زیادہ یاد کیا ہو ۔ “ چنانچہ برادری میں کوئی ایسا نہ تھا جسے اس قدر قرآن آتا ہو جتنا کہ مجھے آتا تھا ۔ تو انہوں نے مجھے آگے کر دیا اور میں نوعمر لڑکا تھا اور مجھ پر میری چادر ( شملہ ) ہوتی تھی ۔ میں اپنی قوم بنی جرم کے جس اجتماع میں بھی ہوتا میں ہی ان کی امامت کرایا کرتا اور ان کے جنازے بھی پڑھاتا اور آج تک پڑھا رہا ہوں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یزید بن ہارون نے مسعر بن حبیب سے ، انہوں نے عمرو بن سلمہ سے روایت کیا کہ جب میری قوم اپنا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے کر آئی ۔ اس سند میں «عن أبيه» کا واسطہ نہیں ہے ۔