Book - حدیث 579

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ إِذَا صَلَّى فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ أَدْرَكَ جَمَاعَةً أَيُعِيدُ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ -يَعْنِي: مَوْلَى مَيْمُونَةَ-، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ عَلَى الْبَلَاطِ وَهُمْ يُصَلُّونَ، فَقُلْتُ: أَلَا تُصَلِّي مَعَهُمْ؟ قَالَ: قَدْ صَلَّيْتُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, يَقُولُ: >لَا تُصَلُّوا صَلَاةً فِي يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ<.

ترجمہ Book - حدیث 579

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: جب کسی آدمی نے جماعت سے نماز پڑھ لی ہو پھر دوسری جماعت پائے تو... سلیمان یعنی مولیٰ میمونہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر ؓ کے پاس ان کی بیٹھک پر آیا ، وہاں لوگ نماز پڑھ رہے تھے ( اور ابن عمر ؓ نماز میں شریک نہ تھے ) میں نے ان سے کہا : کیا آپ ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے ؟ انہوں نے کہا کہ میں پڑھ چکا ہوں ۔ میں رسول اللہ ﷺ سے سن چکا ہوں آپ ﷺ فرماتے تھے ” ایک نماز کو ایک دن میں دو بار مت پڑھو ۔“
تشریح : اس کا مطلب ہے کہ اپنے طور پر بغیر کسی سبب کے ایک نماز کو دوبارہ نہ پڑھو۔تاہم کوئی سبب ہو۔تو پڑھنا جائز ہے۔جیسے کسی نے پہلے اکیلے نماز پڑھی ہو پھر جماعت پائے یا کسی اکیلے کے ساتھ بطور صدقہ نماز میں شریک ہو تو جائز ہے۔(حدیث۔574)یا کسی کی امامت کرائے تو بھی جائز ہے۔(حدیث 599)ان صورتوں میں دوسری مرتبہ پڑھی گئی نماز اس کے لئے نفلی نماز ہوگی۔ اس کا مطلب ہے کہ اپنے طور پر بغیر کسی سبب کے ایک نماز کو دوبارہ نہ پڑھو۔تاہم کوئی سبب ہو۔تو پڑھنا جائز ہے۔جیسے کسی نے پہلے اکیلے نماز پڑھی ہو پھر جماعت پائے یا کسی اکیلے کے ساتھ بطور صدقہ نماز میں شریک ہو تو جائز ہے۔(حدیث۔574)یا کسی کی امامت کرائے تو بھی جائز ہے۔(حدیث 599)ان صورتوں میں دوسری مرتبہ پڑھی گئی نماز اس کے لئے نفلی نماز ہوگی۔