Book - حدیث 575

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ فِيمَنْ صَلَّى فِي مَنْزِلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الْجَمَاعَةَ يُصَلِّي مَعَهُمْ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ، فَلَمَّا صَلَّى إِذَا رَجُلَانِ لَمْ يُصَلِّيَا فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَدَعَا بِهِمَا، فَجِئَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ: >مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا<؟، قَالَا: قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، فَقَالَ: >لَا تَفْعَلُوا، إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الْإِمَامَ وَلَمْ يُصَلِّ فَلْيُصَلِّ مَعَهُ, فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ<.

ترجمہ Book - حدیث 575

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: جو شخص اپنی منزل میں نماز پڑھ کر آیا ہو پھر جماعت کو پائے تو ان کے ساتھ مل کر نماز پڑھے جناب جابر بن یزید بن اسود اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں نماز پڑھی جبکہ وہ نوجوان تھے ۔ جب آپ ﷺ نماز پڑھ چکے تو دیکھا کہ دو آدمی مسجد کی ایک جانب میں موجود ہیں اور انہوں نے ( جماعت کے ساتھ ) نماز نہیں پڑھی ۔ آپ ﷺ نے انہیں بلوایا ۔ انہیں آپ کے سامنے پیش کیا گیا تو ان کی یہ حالت تھی کہ ان کے پٹھے کانپ رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا : تمہیں کیا رکاوٹ تھی کہ ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ؟“ انہوں نے کہا : ہم اپنی منزل میں نماز پڑھ آئے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ایسے نہ کیا کرو ۔ جب تم میں سے کوئی اپنی منزل میں نماز پڑھ چکا ہو پھر امام کو پائے کہ اس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے تو اس کے ساتھ بھی مل کر پڑھے ، یہ اس کے لیے نفل ہو گی ۔ “
تشریح : 1۔رسول اللہ ﷺ باوجود یہ کہ از حد متواضع تھے انتہائی بارعب وبا ہیبت بھی تھے۔اور ا س کی واحد وجہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا تقویٰ اور اس کی خشیت تھی۔2۔جس نے اکیلے نماز پڑھی ہو اور اس کو جماعت مل جائے۔تو وہ امام کے ساتھ مل کر دوبارہ نماز پڑھے۔3۔خواہ نماز کوئی سی ہو ظاہر الفاظ حدیث سے اس کی اجازت معلوم ہوتی ہے۔4۔معلوم ہواکہ شرعی سبب کے باعث فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھی جاسکتی ہے۔5۔ اس میں یہ بھی ہے ہے کہ اکیلے کی نماز ہوجاتی ہے۔اگرچہ نماز سے پڑھنا ضروری ہے۔6۔یہ بھی ثابت ہوا کہ پہلی نماز فرض اور دوسری نفل ہوگی۔ 1۔رسول اللہ ﷺ باوجود یہ کہ از حد متواضع تھے انتہائی بارعب وبا ہیبت بھی تھے۔اور ا س کی واحد وجہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا تقویٰ اور اس کی خشیت تھی۔2۔جس نے اکیلے نماز پڑھی ہو اور اس کو جماعت مل جائے۔تو وہ امام کے ساتھ مل کر دوبارہ نماز پڑھے۔3۔خواہ نماز کوئی سی ہو ظاہر الفاظ حدیث سے اس کی اجازت معلوم ہوتی ہے۔4۔معلوم ہواکہ شرعی سبب کے باعث فجر اور عصر کے بعد نماز پڑھی جاسکتی ہے۔5۔ اس میں یہ بھی ہے ہے کہ اکیلے کی نماز ہوجاتی ہے۔اگرچہ نماز سے پڑھنا ضروری ہے۔6۔یہ بھی ثابت ہوا کہ پہلی نماز فرض اور دوسری نفل ہوگی۔