Book - حدیث 572

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ السَّعْيِ إِلَى الصَّلَاةِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول:ُ >إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا<. قَالَ أَبو دَاود: كَذَا قَالَ الزُّبَيْدِيُّ وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ وَمَعْمَرٌ وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا وقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَحْدَهُ فَاقْضُوا و قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فَأَتِمُّوا وَابْنُ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو قَتَادَةَ وَأَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهُمْ قَالُوا فَأَتِمُّوا. (حسن صحيح). 572/1- وقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَحْدَهُ >فَاقْضُوا<.

ترجمہ Book - حدیث 572

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: نماز کے لیے دوڑ کر آنا سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ نے فرمایا ” جب نماز کی اقامت ہو جائے تو تم اس کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آیا کرو بلکہ چلتے ہوئے آؤ اور اطمینان و سکون اختیار کرو ۔ تو جو مل جائے پڑھ لو ، اور جو رہ جائے اسے مکمل کر لو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : زبیدی ، ابن ابی ذئب ، ابراہیم بن سعد ، معمر اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے «و فاتكم فأتموا» ” جو تم سے رہ جائے اسے مکمل کر لو ۔ “ کے لفظ روایت کیے ہیں مگر اکیلے ابن عیینہ نے زہری سے «فاقضوا» ” قضاء دو ۔ “ بیان کیا ہے ۔ اور محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے انہوں نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے اور جعفر بن ربیعہ نے اعرج سے ، انہوں نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے «فأتموا» روایت کیا ہے اور ابن مسعود ، ابوقتادہ اور انس ؓ سبھی نے نبی کریم ﷺ سے «فأتموا» کا لفظ بیان کیا ہے ۔
تشریح : 1۔لفظ (فاتموا) مکمل کرو سے استدلال یہ ہے کہ مسبوق(جسے پوری جماعت نہ ملی ہو)جہاں سے اپنی نماز شروع کرتا ہے وہ اس کی ابتداء ہوتی ہے۔اور بعد از جماعت کی نماز اس کا آخر۔امام ابودائود نے دلائل دیئے ہیں۔کہ اکثر رواۃ(فاتموا) کا لفظ بیان کرتے ہیں۔مگرکچھ حضرات کہتے ہیں کہ (فاقضوا) قضا دو کا مفہوم یہ ہے کہ مسبوق امام کے ساتھ جو پڑھتا ہے۔ وہ اس کی نماز کا آخری حصہ ہوتا ہے۔ جیسے کے امام کی نماز کا لہذا اٹھ کر اسے فوت شدہ نماز کی قضا کی نیت کرنی چاہیے۔لیکن یہ لفظ شاذ ہے۔جیسے کہ اس کی بابت شیخ البانی کی صراحت آگے آرہی ہے۔اس لئے راحج ہے کہ جہاں سے شروع کرے گا۔وہ اس کی ابتداء ہوگی او رلفظ(فاقضوا)میں قضا ہمیشہ فوت شدہ کے لئے استعمال نہیں ہوتا۔بلکہ ادا کرنے پورا کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔مثلا۔( فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ) جب نماز پوری ہوجائے اور (فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ) جب تم اپنے مناسک حج پورے کرلو۔ اسی طرح (فاتموا) اور (فاقضوا) میں تعارض نہیں رہتا۔(عون المعبود)2۔سورہ جمعہ کی آیت کریمہ بظاہر اللہ کے زکر کی طرف دوڑ کر آنے کا حکم ہے۔(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ)اور حدیث مذکورہ بالا میں سعی(دوڑنا) منع ہے تو اس میں تعارض کا حل یہ ہے کہ در اصل آیت کریمہ میں حکم یہ ہے۔کہ اپنے مشاغل دنیوی یا غفلت اور کسل مندی وسستی کو ترک کر کے جمعہ کےلئے جلدی کرو۔گویا آیت میں سعیٰ (دوڑ کر آنے) کا مطلب فورا ً دنیوی مشاغل ترک کرکے مسجد میں پہنچنا ہے۔اور حدیث میں مسجد کی طرف آنے کاادب بتایاگیا ہے۔کہ دوڑنے کی بجائے۔ باوقار سے چل کر آؤ۔ 1۔لفظ (فاتموا) مکمل کرو سے استدلال یہ ہے کہ مسبوق(جسے پوری جماعت نہ ملی ہو)جہاں سے اپنی نماز شروع کرتا ہے وہ اس کی ابتداء ہوتی ہے۔اور بعد از جماعت کی نماز اس کا آخر۔امام ابودائود نے دلائل دیئے ہیں۔کہ اکثر رواۃ(فاتموا) کا لفظ بیان کرتے ہیں۔مگرکچھ حضرات کہتے ہیں کہ (فاقضوا) قضا دو کا مفہوم یہ ہے کہ مسبوق امام کے ساتھ جو پڑھتا ہے۔ وہ اس کی نماز کا آخری حصہ ہوتا ہے۔ جیسے کے امام کی نماز کا لہذا اٹھ کر اسے فوت شدہ نماز کی قضا کی نیت کرنی چاہیے۔لیکن یہ لفظ شاذ ہے۔جیسے کہ اس کی بابت شیخ البانی کی صراحت آگے آرہی ہے۔اس لئے راحج ہے کہ جہاں سے شروع کرے گا۔وہ اس کی ابتداء ہوگی او رلفظ(فاقضوا)میں قضا ہمیشہ فوت شدہ کے لئے استعمال نہیں ہوتا۔بلکہ ادا کرنے پورا کرنے کے معنی میں بھی آتا ہے۔مثلا۔( فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ) جب نماز پوری ہوجائے اور (فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ) جب تم اپنے مناسک حج پورے کرلو۔ اسی طرح (فاتموا) اور (فاقضوا) میں تعارض نہیں رہتا۔(عون المعبود)2۔سورہ جمعہ کی آیت کریمہ بظاہر اللہ کے زکر کی طرف دوڑ کر آنے کا حکم ہے۔(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ)اور حدیث مذکورہ بالا میں سعی(دوڑنا) منع ہے تو اس میں تعارض کا حل یہ ہے کہ در اصل آیت کریمہ میں حکم یہ ہے۔کہ اپنے مشاغل دنیوی یا غفلت اور کسل مندی وسستی کو ترک کر کے جمعہ کےلئے جلدی کرو۔گویا آیت میں سعیٰ (دوڑ کر آنے) کا مطلب فورا ً دنیوی مشاغل ترک کرکے مسجد میں پہنچنا ہے۔اور حدیث میں مسجد کی طرف آنے کاادب بتایاگیا ہے۔کہ دوڑنے کی بجائے۔ باوقار سے چل کر آؤ۔