Book - حدیث 57

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ السِّوَاكِ لِمَنْ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ حسن دون قوله ولا نهار حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرْقُدُ مِنْ لَيْلٍ وَلَا نَهَارٍ فَيَسْتَيْقِظُ إِلَّا تَسَوَّكَ قَبْلَ أَنْ يَتَوَضَّأَ

ترجمہ Book - حدیث 57

کتاب: طہارت کے مسائل باب: رات کو اٹھنے والے کے لیے مسواک کا بیان ام المومنین سیدہ عائشہ ؓا سےمروی ہے:نبی ﷺ دن یارات میں جب بھی سوکر اٹھتے تووضوسےپہلے مسواک کیاکرتے تھے۔
تشریح : (1) یہ روایت ضعیف ہےاوربعض کےنزدیک (ولانھار ) کےالفاظ ثابت نہیں۔(یعنی سوکر اٹھنے کےبعد یہ اہتمام صرف رات کوکرتے تھے) (2) مسواک کرنے کےبہت سےفائدے ہیں اور سب سے بڑا فائدہ یہ کہ مسواک اللہ تعالی کی رضا مندی کاذریعہ اوراس سےمنہ بھی پاک صاف ہوجاتا ہے، جیسا کہ کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سےمروی رسول اللہ ﷺ کافرمان ہےکہ ( السواک مطہر ۃللفم مرضاۃ للرب ) ( سنن نسائی ، حدیث : 5) ’’ مسواک ،منہ کوپاک صاف کرنے والی اور رب کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔،، (3) یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہےکہ اللہ تعالی کےپسندیدہ کام کرنے ہی سےاس کی رضامندی حاصل ہوتی ہے،لہذا مسواک کرتے وقت یہی نیت اورارادہ ہوکہ اس سے ہمارااللہ ہم سے راضی ہو جائے۔اطباء اور ڈاکٹرحضرات نےبھی اس کے بہت سے فائدے ذکرکیے ہیں۔(4) مسواک کرنےسےمنہ اور حلق کی آلائشیں بکثرت زائل اورختم ہوجاتی ہیں۔مسواک صرف دانتوں ہی تک محدود نہ رکھی جائے بلکہ زبان اور حلق کےقریب تک کی جائے ، خصوصا صبح سوکر اٹھنے پراسی طرح کیا جائے ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کایہی معمول تھا، آپ جب بھی سوکربیدار ہوتے تومسواک کرتے ،اوراس میں مبالغہ کرتےجس کی وجہ سے آپ کےمنہ مبارک سے ’’ عَا عاَ، اُع اُع ، اور اہ اہ ،، کی آواز یں نکلتیں ۔(5) ہمارے پیش نظریہ بات ہونی چائیے کہ رسول اللہ ﷺ نےخود مسواک کااہتمام والتزام کیا ہے، نیز امت کوبھی اسی قدر تاکید فرمائی ہےاور اگرمت پرمشقت اوربارگراں کا خطرہ نہ ہوتا تو آپ ﷺ اسے ہروضواور ہرنماز کےوقت ضرور ی قراردیتے ۔ (6) رسول اللہ ﷺ منہ کی ذراسی بوکو بھی پسند نہ کرتے تھے اسی لیے سوکر اٹھتے توفوراً مسواک کرتے ۔ (1) یہ روایت ضعیف ہےاوربعض کےنزدیک (ولانھار ) کےالفاظ ثابت نہیں۔(یعنی سوکر اٹھنے کےبعد یہ اہتمام صرف رات کوکرتے تھے) (2) مسواک کرنے کےبہت سےفائدے ہیں اور سب سے بڑا فائدہ یہ کہ مسواک اللہ تعالی کی رضا مندی کاذریعہ اوراس سےمنہ بھی پاک صاف ہوجاتا ہے، جیسا کہ کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سےمروی رسول اللہ ﷺ کافرمان ہےکہ ( السواک مطہر ۃللفم مرضاۃ للرب ) ( سنن نسائی ، حدیث : 5) ’’ مسواک ،منہ کوپاک صاف کرنے والی اور رب کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔،، (3) یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہےکہ اللہ تعالی کےپسندیدہ کام کرنے ہی سےاس کی رضامندی حاصل ہوتی ہے،لہذا مسواک کرتے وقت یہی نیت اورارادہ ہوکہ اس سے ہمارااللہ ہم سے راضی ہو جائے۔اطباء اور ڈاکٹرحضرات نےبھی اس کے بہت سے فائدے ذکرکیے ہیں۔(4) مسواک کرنےسےمنہ اور حلق کی آلائشیں بکثرت زائل اورختم ہوجاتی ہیں۔مسواک صرف دانتوں ہی تک محدود نہ رکھی جائے بلکہ زبان اور حلق کےقریب تک کی جائے ، خصوصا صبح سوکر اٹھنے پراسی طرح کیا جائے ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کایہی معمول تھا، آپ جب بھی سوکربیدار ہوتے تومسواک کرتے ،اوراس میں مبالغہ کرتےجس کی وجہ سے آپ کےمنہ مبارک سے ’’ عَا عاَ، اُع اُع ، اور اہ اہ ،، کی آواز یں نکلتیں ۔(5) ہمارے پیش نظریہ بات ہونی چائیے کہ رسول اللہ ﷺ نےخود مسواک کااہتمام والتزام کیا ہے، نیز امت کوبھی اسی قدر تاکید فرمائی ہےاور اگرمت پرمشقت اوربارگراں کا خطرہ نہ ہوتا تو آپ ﷺ اسے ہروضواور ہرنماز کےوقت ضرور ی قراردیتے ۔ (6) رسول اللہ ﷺ منہ کی ذراسی بوکو بھی پسند نہ کرتے تھے اسی لیے سوکر اٹھتے توفوراً مسواک کرتے ۔