Book - حدیث 562

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْهَدْيِ فِي الْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُمْ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي أَبُو ثُمَامَةَ الْحَنَّاطُ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ عُجْرَةَ أَدْرَكَهُ وَهُوَ يُرِيدُ الْمَسْجِدَ _أَدْرَكَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ_، قَالَ: فَوَجَدَنِي وَأَنَا مُشَبِّكٌ بِيَدَيَّ، فَنَهَانِي، عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:َ >إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُشَبِّكَنَّ يَدَيْهِ, فَإِنَّهُ فِي صَلَاةٍ<.

ترجمہ Book - حدیث 562

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: نماز کے لیے جانے کا ادب جناب ابوثمامہ حناط بیان کرتے ہیں کہ انہیں سیدنا کعب بن عجرہ ؓ ملے جبکہ وہ مسجد کو جا رہے تھے ۔ دونوں میں سے ایک نے دوسرے کو پایا ۔ کہتے ہیں کہ سیدنا کعب نے مجھے پایا کہ میں اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسری میں دئیے ہوئے تھا ، تو انہوں نے مجھے اس سے منع کیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر مسجد کا قصد کرے تو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسری میں ہرگز نہ دے ۔ کیونکہ وہ نماز میں ہے ۔ “
تشریح : امام بخاری نے صحیح بخاری کتاب الصلواۃ باب تشبیک الا صابع فی المسجد وغیرہ میں احادیث پیش کی ہیں۔جن سے اس عمل کی رخصت ثابت ہوتی ہے۔اور مذکورہ بالا حدیث بھی صحیح ہے۔شیخ البانی ان میں جمع وتطبیق یہ ہے کہ اثنائے نماز یا نماز کی طرف جاتے ہوئے خاص طور پریہ عمل منع ہے ار نہی تنزہہی ہے۔اس کے علاوہ میں نہیں2۔مسجد کو آتے ہوئے انگلیوں کو ایک دوسری میں دینا انہیں چٹخانا یا اس طرح کے دوسرے لا یعنی عمل مثلا دوڑنا۔ادھرادھر تاک جھانک۔فضول گفتگو اورقہقے لگانا وغیرہ کسی طرح مناسب نہیں ہے۔کیونکہ آدمی حکما نماز میں ہوتا ہے۔ امام بخاری نے صحیح بخاری کتاب الصلواۃ باب تشبیک الا صابع فی المسجد وغیرہ میں احادیث پیش کی ہیں۔جن سے اس عمل کی رخصت ثابت ہوتی ہے۔اور مذکورہ بالا حدیث بھی صحیح ہے۔شیخ البانی ان میں جمع وتطبیق یہ ہے کہ اثنائے نماز یا نماز کی طرف جاتے ہوئے خاص طور پریہ عمل منع ہے ار نہی تنزہہی ہے۔اس کے علاوہ میں نہیں2۔مسجد کو آتے ہوئے انگلیوں کو ایک دوسری میں دینا انہیں چٹخانا یا اس طرح کے دوسرے لا یعنی عمل مثلا دوڑنا۔ادھرادھر تاک جھانک۔فضول گفتگو اورقہقے لگانا وغیرہ کسی طرح مناسب نہیں ہے۔کیونکہ آدمی حکما نماز میں ہوتا ہے۔