Book - حدیث 554

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ فِي فَضْلِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ حسن حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا الصُّبْحَ، فَقَالَ: >أَشَاهِدٌ فُلَانٌ؟<، قَالُوا: لَا، قَالَ: >أَشَاهِدٌ فُلَانٌ؟<، قَالُوا: لَا، قَالَ: >إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ أَثْقَلُ الصَّلَوَاتِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَيْتُمُوهُمَا وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الرُّكَبِ، وَإِنَّ الصَّفَّ الْأَوَّلَ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ، وَلَوْ عَلِمْتُمْ مَا فَضِيلَتُهُ لَابْتَدَرْتُمُوهُ، وَإِنَّ صَلَاةَ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ وَحْدَهُ، وَصَلَاتُهُ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ، وَمَا كَثُرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى<.

ترجمہ Book - حدیث 554

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت سیدنا ابی بن کعب ؓ سے مروی ہے کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی اس کے بعد فرمایا ” کیا فلاں حاضر ہے ؟ “ لوگوں نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا فلاں حاضر ہے ؟ “ لوگوں نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ یہ دو نمازیں منافقوں پر سب نمازوں سے بھاری ہیں ( یعنی فجر اور عشاء کی نماز ) اور اگر تمہیں معلوم ہو کہ ان میں کیا کچھ اجر و ثواب ہے تو تم ان میں ضرور آؤ ، اگرچہ گھٹنوں کے بل ہی آنا پڑے ۔ اور پہلی صف ( اجر و ثواب میں ) فرشتوں کی صف کی مانند ہے ۔ اگر تمہیں اس کی فضیلت معلوم ہو تو اس کے لیے ضرور سبقت کرو ۔ انسان کی نماز ایک آدمی کے ساتھ زیادہ اجر و ثواب والی ہے بہ نسبت اس کے کہ وہ اکیلا پڑھے ۔ اور اس کی نماز دو آدمیوں کے ساتھ زیادہ فضیلت والی ہے بہ نسبت اس کے کہ وہ ایک آدمی کے ساتھ مل کر پڑھے ۔ جس قدر اہل جماعت کی تعداد زیادہ ہو گی وہ زیادہ پاکیزہ اور اللہ کو بہت زیادہ محبوب ہے ۔ “
تشریح : تربیت اور تزکیر کے لئے نمازیوں کی حاضری لگائی جاسکتی ہے۔2۔ انسانی کمزوری ہے کہ وہ دنیاوی اورفوری فوائد کے لئے ہر طرح کی مشقت برداشت کرلیتا ہے۔مسلمان کو چاہیے کہ اپنی نظر آخرت پر رکھے۔نوخیز بچوں کو ترغیب وتشویق کی خاطر اگر انعامات دیئے جایئں تو بھی جائز ہے۔اسی طرح تبلیغی اجتماعات میں دعوت وغیرہ کا اہتمام لوگوں کی رغبت کو بڑھا سکتاہے۔3۔بڑی مسجد میں حاضرین کی کثرت کے لہاظ سے اگرچہ ثواب زیادہ ہے۔ لیکن اگر قریبی مسجد کو آباد کرنے کی نیت سے ترجیح دی جائے تو ان شاء اللہ اس میں بھی بہت فضیلت ہوگی۔ تربیت اور تزکیر کے لئے نمازیوں کی حاضری لگائی جاسکتی ہے۔2۔ انسانی کمزوری ہے کہ وہ دنیاوی اورفوری فوائد کے لئے ہر طرح کی مشقت برداشت کرلیتا ہے۔مسلمان کو چاہیے کہ اپنی نظر آخرت پر رکھے۔نوخیز بچوں کو ترغیب وتشویق کی خاطر اگر انعامات دیئے جایئں تو بھی جائز ہے۔اسی طرح تبلیغی اجتماعات میں دعوت وغیرہ کا اہتمام لوگوں کی رغبت کو بڑھا سکتاہے۔3۔بڑی مسجد میں حاضرین کی کثرت کے لہاظ سے اگرچہ ثواب زیادہ ہے۔ لیکن اگر قریبی مسجد کو آباد کرنے کی نیت سے ترجیح دی جائے تو ان شاء اللہ اس میں بھی بہت فضیلت ہوگی۔