كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ فِي التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَتَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ؟! فَحَيَّ هَلًا<. قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا رَوَاهُ الْقَاسِمُ الْجَرْمِيُّ عَنْ سُفْيَانَ، لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ حَيَّ هَلًا.
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: جماعت چھوڑنے پر انکار شدید
سیدنا عبداللہ ابن ام مکتوم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مدینے میں کیڑے اور درندے بہت زیادہ ہیں ۔ ( کیا میرے لیے رخصت ہے کہ گھر میں نماز پڑھ لیا کروں ؟ ) تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا : «حى على الصلاة» اور «حى على الفلاح» ( کی آواز ) سنتے ہو تو ضرور آؤ ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : قاسم جرمی نے بھی سفیان سے ایسے ہی روایت کیا ہے اور اس کی روایت میں «حى هلا» ” ضرور آؤ ۔“ کے لفظ نہیں ہیں ۔
تشریح :
یہ اوردیگر احادیث واضح دلیل ہیں۔کہ نماز باجماعت واجب ہے۔سب جانتے ہیں کہ خوف کے موقع پر بھی صلاۃ خوف باجماعت ہی مشروع ہے۔اور اصحاب اعذار کے لئے دلائل سے ثابت ہے۔کے جماعت سے پیچھے رہنے کی اجازت ضرور ہے۔مگراس فضیلت سے محروم رہیں گے۔ شاہ ولی اللہ نے حجۃ اللہ البالغہ میں لکھا ہے کہ جناب عبد اللہ ابن مکتوم ؒ کو ر خصت نہ دینے کی وجہ یہ تھی کہ شاید ان کا سوال عزیمت کے متعلق تھا۔جبکہ نبی کریم ﷺ نے عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں جا کر ان کی جائے نماز کا افتتاح فرمایا تھا۔اور مذکورہ بالا حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں بھی شرعی عذر خوف ۔یا مرض کا ستثناء موجود ہے۔
یہ اوردیگر احادیث واضح دلیل ہیں۔کہ نماز باجماعت واجب ہے۔سب جانتے ہیں کہ خوف کے موقع پر بھی صلاۃ خوف باجماعت ہی مشروع ہے۔اور اصحاب اعذار کے لئے دلائل سے ثابت ہے۔کے جماعت سے پیچھے رہنے کی اجازت ضرور ہے۔مگراس فضیلت سے محروم رہیں گے۔ شاہ ولی اللہ نے حجۃ اللہ البالغہ میں لکھا ہے کہ جناب عبد اللہ ابن مکتوم ؒ کو ر خصت نہ دینے کی وجہ یہ تھی کہ شاید ان کا سوال عزیمت کے متعلق تھا۔جبکہ نبی کریم ﷺ نے عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں جا کر ان کی جائے نماز کا افتتاح فرمایا تھا۔اور مذکورہ بالا حدیث ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں بھی شرعی عذر خوف ۔یا مرض کا ستثناء موجود ہے۔