Book - حدیث 549

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ فِي التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ صحيح دون قوله ليست بهم علة حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي فَيَجْمَعُوا حُزَمًا مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ أَاتِيَ قَوْمًا يُصَلُّونَ فِي بُيُوتِهِمْ لَيْسَتْ بِهِمْ عِلَّةٌ, فَأُحَرِّقَهَا عَلَيْهِمْ<. قُلْتُ لِيَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ: يَا أَبَا عَوْفٍ الْجُمُعَةَ عَنَى؟ أَوْ غَيْرَهَا؟! قَالَ: صُمَّتَا أُذُنَايَ إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَأْثُرُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا ذَكَرَ جُمُعَةً وَلَا غَيْرَهَا.

ترجمہ Book - حدیث 549

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: جماعت چھوڑنے پر انکار شدید جناب یزید بن اصم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ ؓ کو سنا ، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میرا جی چاہتا ہے کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ لکڑیوں کے گٹھے اکٹھے کریں ، پھر میں ان لوگوں کی طرف جاؤں جو اپنے گھروں میں نمازیں پڑھتے ہیں ، حالانکہ انہیں کوئی عذر نہیں ہے اور ان کے گھروں کو آگ لگا دوں ۔ “ ( یزید بن یزید نے کہا ) میں نے ( اپنے شیخ ) یزید بن اصم سے کہا : اے ابوعوف ! اس سے آپ کی مراد جمعہ ( کی نماز ) تھی یا کچھ اور ؟ انہوں نے کہا : میرے کان بہرے ہو جائیں اگر میں نے ابوہریرہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کرتے ہوئے نہ سنا ہو ۔ انہوں نے جمعہ یا دوسری نماز کا ذکر نہیں کیا ۔ ( یعنی کوئی تخصیص نہیں ، جمعہ سمیت تمام نمازوں کی جماعت کا مسئلہ ہے ) ۔
تشریح : مندرجہ بالا دونوں احادیث کے الفاظ تو ایسے ہیں۔جو نماز کے لئے جماعت کے فرض عین کا اشارہ دیتے ہیں۔ اگر یہ عام سی سنت ہوتی تو اس کے ترک پر ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگائے جانے کی شدید ترین وعید نہ سنائی جاتی۔نماز باجماعت آئمہ امت۔عطا۔اوزاعی۔احمد۔ابو دائود۔ابن خزیمہ۔ابن منذر۔اورابن حبان کے نزدیک فرض عین ہے۔دائود ظاہر ی نے جماعت کو صحت صلاۃ کے لئے شرط کہا ہے۔تمام طرح کے دلائل کی روشنی میں امام بخاری اس حدیث کو باب وجوب الجماعۃ کے زیل میں لائے ہیں۔اور شیخ شوکانی نےاسے سنت موکدہ لکھا ہے۔2۔جب صرف جماعت چھوڑنے پر اس قدرسخت وعید ہے۔ تو جو لوگ نماز ہی نہیں پڑھتے وہ کتنی بڑی سزا کے مستحق ہوں گے۔بلا شبہ ان کا دین اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔3۔ملی اور اجتماعی امور میں رخنہ اندازی یا ان سے پیچھے رہنا بہت بڑا جرم ہے۔جیسا کہ نبی کریمﷺ کے اس ارادے کے اظہار سے واضح ہے۔ کہ میں ان کے گھر کو آگ لگادوں مندرجہ بالا دونوں احادیث کے الفاظ تو ایسے ہیں۔جو نماز کے لئے جماعت کے فرض عین کا اشارہ دیتے ہیں۔ اگر یہ عام سی سنت ہوتی تو اس کے ترک پر ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگائے جانے کی شدید ترین وعید نہ سنائی جاتی۔نماز باجماعت آئمہ امت۔عطا۔اوزاعی۔احمد۔ابو دائود۔ابن خزیمہ۔ابن منذر۔اورابن حبان کے نزدیک فرض عین ہے۔دائود ظاہر ی نے جماعت کو صحت صلاۃ کے لئے شرط کہا ہے۔تمام طرح کے دلائل کی روشنی میں امام بخاری اس حدیث کو باب وجوب الجماعۃ کے زیل میں لائے ہیں۔اور شیخ شوکانی نےاسے سنت موکدہ لکھا ہے۔2۔جب صرف جماعت چھوڑنے پر اس قدرسخت وعید ہے۔ تو جو لوگ نماز ہی نہیں پڑھتے وہ کتنی بڑی سزا کے مستحق ہوں گے۔بلا شبہ ان کا دین اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔3۔ملی اور اجتماعی امور میں رخنہ اندازی یا ان سے پیچھے رہنا بہت بڑا جرم ہے۔جیسا کہ نبی کریمﷺ کے اس ارادے کے اظہار سے واضح ہے۔ کہ میں ان کے گھر کو آگ لگادوں