Book - حدیث 535

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ الْأَذَانِ لِلْأَعْمَى صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ ابْنَ أُمِّمَكْتُومٍ كَانَ مُؤَذِّنًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَعْمَى.

ترجمہ Book - حدیث 535

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: نابینے شخص کا اذان کہنا ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ سیدنا ابن ام مکتوم ؓ رسول اللہ ﷺ کے مؤذن تھے اور نابینا تھے ۔
تشریح : نابینے شخص کا اذان دینا یا امامت کا اہل ہونے کی صورت میں امامت کرانا بالکل صحیح اور جائز ہے۔اذان کے بارے میں ظاہر ہے کہ کوئی دوسرا ہی اس کی رہنمائی کرےگا۔اور اج کل تو ایسی گھڑیاں بھی ایجاد ہوچکی ہیں۔جن سے ایسے لوگوں کو وقت معلوم کرنے میں دقت نہیں ہوتی۔ نابینے شخص کا اذان دینا یا امامت کا اہل ہونے کی صورت میں امامت کرانا بالکل صحیح اور جائز ہے۔اذان کے بارے میں ظاہر ہے کہ کوئی دوسرا ہی اس کی رہنمائی کرےگا۔اور اج کل تو ایسی گھڑیاں بھی ایجاد ہوچکی ہیں۔جن سے ایسے لوگوں کو وقت معلوم کرنے میں دقت نہیں ہوتی۔