Book - حدیث 529

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ الْأَذَانِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ، إِلَّا حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ<.

ترجمہ Book - حدیث 529

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: اذان کے بعد دعا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص اذان سن کر یہ ( درج ذیل ) دعا پڑھے تو قیامت کے روز اس کے لیے شفاعت لازم ہو گی «اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقا محمودا الذي وعدته» ” اے اللہ ! اس کامل پکار اور قائم رہنے والی نماز کے رب ! محمد کو منزل وسیلہ اور فضیلت سے سرفراز فر اور انہیں اس مقام محمود پر کھڑا کر جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے ۔ “
تشریح : توضیح:1۔دعوت تامہ کامل پکار سے مراد توحید ورسالت کی پکار ہے ۔(صلواۃ القائمۃ) قائم رہنے والی نماز سے مراد یہ ہے کہ کوئی ملت اس سے خالی نہیں رہی ہے۔اور نہ کسی شریعت نے اسے منسوخ ہی کیا ہے۔اوزمین واآسمان کے باقی رہنے تک یہ باقی رہے گی۔(وسیلہ ) جنت کی ایک منزل کا نام ہے۔ (مقام محمود) سے مراد وہ مقام ہے۔ جہاں رسول اللہ ﷺ میدان حشر میں مخوقات کے لئے شفاعت کی خاطر سجدہ ریز ہوں گے۔اور یہ سجدہ سات دن رات تک طویل ہوگا۔ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اس سجدے میں اللہ کی حمدوثناء کروں گا۔ جو اس وقت مجھے اللہ الہام فرمائے گا۔تب مجھے حکم ہوگا کہ سر اٹھائو۔سفارش کرو قبول ہوگی۔(صحیح بخاری۔التوحید باب قول اللہ تعالیٰ ۔ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴿٢٣ ﴾)حدیث7440) (فضیلۃ سے مراد تمام مخلوقات سے بڑھ کر عالی مرتبہ 2۔ رسول اللہ ﷺ کی شفاعت کا مستحق بن جانا بہت بڑے شرف کی بات ہے۔ اس لئے ہر مسلمان کو اس کا حریص ہوناچاہیے۔جو محض تمنائوں اور امیدوں سے ممکن نہیں اس کے لئے قول تصدیق اور عمل ضروری ہے۔ توضیح:1۔دعوت تامہ کامل پکار سے مراد توحید ورسالت کی پکار ہے ۔(صلواۃ القائمۃ) قائم رہنے والی نماز سے مراد یہ ہے کہ کوئی ملت اس سے خالی نہیں رہی ہے۔اور نہ کسی شریعت نے اسے منسوخ ہی کیا ہے۔اوزمین واآسمان کے باقی رہنے تک یہ باقی رہے گی۔(وسیلہ ) جنت کی ایک منزل کا نام ہے۔ (مقام محمود) سے مراد وہ مقام ہے۔ جہاں رسول اللہ ﷺ میدان حشر میں مخوقات کے لئے شفاعت کی خاطر سجدہ ریز ہوں گے۔اور یہ سجدہ سات دن رات تک طویل ہوگا۔ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اس سجدے میں اللہ کی حمدوثناء کروں گا۔ جو اس وقت مجھے اللہ الہام فرمائے گا۔تب مجھے حکم ہوگا کہ سر اٹھائو۔سفارش کرو قبول ہوگی۔(صحیح بخاری۔التوحید باب قول اللہ تعالیٰ ۔ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴿٢٣ ﴾)حدیث7440) (فضیلۃ سے مراد تمام مخلوقات سے بڑھ کر عالی مرتبہ 2۔ رسول اللہ ﷺ کی شفاعت کا مستحق بن جانا بہت بڑے شرف کی بات ہے۔ اس لئے ہر مسلمان کو اس کا حریص ہوناچاہیے۔جو محض تمنائوں اور امیدوں سے ممکن نہیں اس کے لئے قول تصدیق اور عمل ضروری ہے۔