كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي مَشْيِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الطَّرِيقِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي الْيَمَانِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَبِي عَمْرِو بْنِ حِمَاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ خَارِجٌ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاخْتَلَطَ الرِّجَالُ مَعَ النِّسَاءِ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ اسْتَأْخِرْنَ فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكُنَّ أَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِيقَ عَلَيْكُنَّ بِحَافَّاتِ الطَّرِيقِ فَكَانَتْ الْمَرْأَةُ تَلْتَصِقُ بِالْجِدَارِ حَتَّى إِنَّ ثَوْبَهَا لَيَتَعَلَّقُ بِالْجِدَارِ مِنْ لُصُوقِهَا بِهِ
کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب
باب: راستے میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ مل کر چلنا
جناب حمزہ اپنے والد سیدنا ابواسید انصاری ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ نے فرمایا جبکہ آپ ﷺ مسجد سے نکل رہے تھے اور مرد عورتوں کے ساتھ درمیان راستے میں گھس کر چل رہے تھے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے فرمایا ” پیچھے پیچھے رہو ۔ تمہیں مناسب نہیں کہ راستے کے عین درمیان میں چلو ۔ بلکہ راستے ( اور گلی ) کے اطراف میں چلا کرو ۔ “ چنانچہ عورت دیوار کے ساتھ لگ کر چلا کرتی تھی ۔ حتیٰ کہ اس کا کپڑا دیوار کے ساتھ اٹک اٹک جاتا تھا ۔ اس لیے کہ وہ دیوار کے ساتھ لگ کر چلتی تھی ۔
تشریح :
1۔عورتوں کے لئے ادب یہ ہے کہ ہمیشہ مردوں کے پیچھے چلا کریں ۔
2 :راستے اور گلی میں چلتے ہوئے عین درمیان میں چلنے کی بجائے اس کی ایک جانب ہو کر چلا کریں یہ کیفیت ان کے باحیا اور باوقارہونے کی علامت ہے اور اس میں ان کے لئے امن بھی ہے کہ کوئی اوباش ان کو پریشان نہیں کرسکتا
3 :بعض حضرات نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے ۔(الصحیحۃ‘حدیث:721)
1۔عورتوں کے لئے ادب یہ ہے کہ ہمیشہ مردوں کے پیچھے چلا کریں ۔
2 :راستے اور گلی میں چلتے ہوئے عین درمیان میں چلنے کی بجائے اس کی ایک جانب ہو کر چلا کریں یہ کیفیت ان کے باحیا اور باوقارہونے کی علامت ہے اور اس میں ان کے لئے امن بھی ہے کہ کوئی اوباش ان کو پریشان نہیں کرسکتا
3 :بعض حضرات نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے ۔(الصحیحۃ‘حدیث:721)