Book - حدیث 5271

كِتَابُ السَّلَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخِتَانِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْأَشْجَعِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ الْكُوفِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَخْتِنُ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْهِكِي فَإِنَّ ذَلِكَ أَحْظَى لِلْمَرْأَةِ وَأَحَبُّ إِلَى الْبَعْلِ قَالَ أَبُو دَاوُد رُوِيَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بِمَعْنَاهُ وَإِسْنَادِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد لَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ وَقَدْ رُوِيَ مُرْسَلًا قَالَ أَبُو دَاوُد وَمُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ مَجْهُولٌ وَهَذَا الْحَدِيثُ ضَعِيفٌ

ترجمہ Book - حدیث 5271

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: ختنے کا بیان سیدہ ام عطیہ انصاریہ ؓا سے مروی ہے کہ مدینہ میں ایک عورت تھی جو ختنے کیا کرتی تھی ۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا ” ختنہ گہرا مت کیا کر ، کیونکہ اس میں عورت کے لیے زیادہ لذت اور شوہر کے لیے بھی یہ کیفیت زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ بواسطہ عبدالملک ، عبیداللہ بن عمرو سے بھی اسی کے ہم معنی اور اس کی سند سے مروی ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اور یہ حدیث قوی نہیں ہے ۔ اسے مرسل بھی روایت کیا گیا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اور محمد بن حسان مجہول ہے اور حدیث ضعیف ہے ۔
تشریح : 1۔علامہ البانی ؒنے اس حدیث کو صحیح لکھا ہے اور کہا ہے کہ سلف میں عورتوں کا ختنہ ،ایک معروف عمل تھا ۔ البتہ ان لوگوں نے اس کا انکار کیا ہے جن کو اس کی بابت علم نہیں ہے ۔ 2 :اہل عرب اورمغرب میں معروف ہے کہ وہ لوگ بچیوں کے بھی ختنے کرتے تھے اور مذکورہ حدیث کا تعلق بھی عورتوں کے ختنے سے ہے کہ شرمگاہ پر پڑھا ہو اگوشت دور کیا جائے مگر اسے گہر ا نہ کاٹا جائے اور علما کا کہنا ہے چونکہ مشرق اور مغرب کی عورتوں میں فطری فرق پا یا گیا ہے اس لیےمشرق کی عورتوںمیں اس کی ضرورت نہیں ۔اسی لئے ان علاقوں میں یہ عمل غیر معروف ہے ۔ 3 :اس سے ثابت واضح ہوتی ہے کہ یہ عمل عورتوں کے لئے ضروری نہیں ہے البتہ جہاں اس کی ضرورت محسوس ہو یا وہاں کا معمول ہو تو وہاں اس پر عمل کیا جا سکتا ہے ۔ 1۔علامہ البانی ؒنے اس حدیث کو صحیح لکھا ہے اور کہا ہے کہ سلف میں عورتوں کا ختنہ ،ایک معروف عمل تھا ۔ البتہ ان لوگوں نے اس کا انکار کیا ہے جن کو اس کی بابت علم نہیں ہے ۔ 2 :اہل عرب اورمغرب میں معروف ہے کہ وہ لوگ بچیوں کے بھی ختنے کرتے تھے اور مذکورہ حدیث کا تعلق بھی عورتوں کے ختنے سے ہے کہ شرمگاہ پر پڑھا ہو اگوشت دور کیا جائے مگر اسے گہر ا نہ کاٹا جائے اور علما کا کہنا ہے چونکہ مشرق اور مغرب کی عورتوں میں فطری فرق پا یا گیا ہے اس لیےمشرق کی عورتوںمیں اس کی ضرورت نہیں ۔اسی لئے ان علاقوں میں یہ عمل غیر معروف ہے ۔ 3 :اس سے ثابت واضح ہوتی ہے کہ یہ عمل عورتوں کے لئے ضروری نہیں ہے البتہ جہاں اس کی ضرورت محسوس ہو یا وہاں کا معمول ہو تو وہاں اس پر عمل کیا جا سکتا ہے ۔