Book - حدیث 527

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا سَمِعَ الْمُؤَذِّنَ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسَافٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ أَحَدُكُمُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، فَإِذَا قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ: دَخَلَ الْجَنَّةَ<.

ترجمہ Book - حدیث 527

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: مؤذن کو سنے تو کیا کہے؟ سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب مؤذن کہے «الله اكبر الله اكبر» تو تمہارا سننے والا بھی کہے «الله اكبر الله اكبر» اور جب وہ کہے «أشهد أن لا إله إلا الله» تو سننے والا بھی کہے «أشهد أن لا إله إلا الله» پھر وہ کہے «أشهد أن محمدا رسول الله» اور یہ بھی کہے «أشهد أن محمدا رسول الله» پھر وہ کہے «حى على الصلاة» اور یہ کہے «لا حول ولا قوة إلا بالله» پھر وہ کہے «حى على الفلاح» اور یہ کہے «لا حول ولا قوة إلا بالله» پھر وہ کہے «الله اكبر الله اكبر» اور یہ کہے «الله اكبر الله اكبر» پھر وہ کہے «لا إله إلا الله» اور یہ کہے «لا إله إلا الله» یہ سب کچھ دل کی گہرائی سے کہے ، تو جنت میں جائے گا ۔ “
تشریح : جنت کا داخلہ توحید ورسالت اور شریعت کی قول وعمل سے تصدیق ہی پر مبنی ہے۔اور اذان ان سب کی جامع ہے۔2۔لاحول ولاقوۃ الاباللہ۔ کا معنی ہے کہ کسی برائی اور شر سے بچنا اور کسی نیکی یا خیر وصلاح کی توفیق اللہ کے بغیرممکن نہیں 3۔اس حدیث سے اذان کا جواب دینے کی فضیلت واضح ہے۔البتہ حی علی الصلواۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول ولاقوۃالا باللہ کہنا ہے۔ جنت کا داخلہ توحید ورسالت اور شریعت کی قول وعمل سے تصدیق ہی پر مبنی ہے۔اور اذان ان سب کی جامع ہے۔2۔لاحول ولاقوۃ الاباللہ۔ کا معنی ہے کہ کسی برائی اور شر سے بچنا اور کسی نیکی یا خیر وصلاح کی توفیق اللہ کے بغیرممکن نہیں 3۔اس حدیث سے اذان کا جواب دینے کی فضیلت واضح ہے۔البتہ حی علی الصلواۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول ولاقوۃالا باللہ کہنا ہے۔