Book - حدیث 5268

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي قَتْلِ الذَّرِّ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ ابْنِ سَعْدٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ الْحَسَنُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَانْطَلَقَ لِحَاجَتِهِ فَرَأَيْنَا حُمَّرَةً مَعَهَا فَرْخَانِ فَأَخَذْنَا فَرْخَيْهَا فَجَاءَتْ الْحُمَرَةُ فَجَعَلَتْ تُفَرِّشُ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ فَجَعَ هَذِهِ بِوَلَدِهَا رُدُّوا وَلَدَهَا إِلَيْهَا وَرَأَى قَرْيَةَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاهَا فَقَالَ مَنْ حَرَّقَ هَذِهِ قُلْنَا نَحْنُ قَالَ إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يُعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ

ترجمہ Book - حدیث 5268

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: چیونٹیوں کو مارنے کا مسئلہ جناب عبدالرحمٰن اپنے والد سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ۔ آپ ﷺ قضائے حاجت کے لیے گئے ، تو ہم نے ایک چڑیا دیکھی جس کے ساتھ دو بچے بھی تھے ۔ ہم نے اس کے بچے پکڑ لیے تو ان کی ماں اپنے بچوں پر گرنے لگی ۔ نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور پوچھا : ” اس کو اس کے بچوں سے کس نے پریشان کیا ہے ؟ اس کے بچے اس کو واپس کر دو ۔ “ اور آپ ﷺ نے دیکھا کہ چیونٹیوں کا ایک بل ہم نے جلا ڈالا ہے ۔ تو آپ ﷺ نے پوچھا ” اس کو کس نے جلایا ہے ؟ “ ہم نے بتایا کہ ہم نے جلایا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” آگ کے رب ( اللہ تعالیٰ ) کے سوا کسی کو روا نہیں کہ کسی کو آگ سے عذاب دے ۔ “
تشریح : 1: اللہ کی مخلوق کو بلا وجہ پریشان کرنا جائز نہیں ،البتہ زینت کے لئے معروف جانور پالنا ،انہیں باندھنا اور پنجروں میں بند رکھنا جائز ہے ۔ 2۔چیونٹیوں یا دوسری مخلوق(انسان ہو یا حیوان)کو آگ سے جلا کر ہلاک کرنا جائز نہیں۔ 1: اللہ کی مخلوق کو بلا وجہ پریشان کرنا جائز نہیں ،البتہ زینت کے لئے معروف جانور پالنا ،انہیں باندھنا اور پنجروں میں بند رکھنا جائز ہے ۔ 2۔چیونٹیوں یا دوسری مخلوق(انسان ہو یا حیوان)کو آگ سے جلا کر ہلاک کرنا جائز نہیں۔