Book - حدیث 5266

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي قَتْلِ الذَّرِّ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ نَمْلَةً قَرَصَتْ نَبِيًّا مِنْ الْأَنْبِيَاءِ فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَفِي أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنْ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ

ترجمہ Book - حدیث 5266

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: چیونٹیوں کو مارنے کا مسئلہ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ایک چیونٹی نے کسی نبی کو کاٹ لیا تو انہوں نے ان کے پورے بل کے متعلق حکم دیا اور اسے جلا ڈالا گیا ۔ تو اللہ عزوجل نے ان کی طرف وحی کی : کیا وجہ ہوئی کہ تجھے تو ایک چیونٹی نے کاٹا تھا اور تو نے پوری جماعت کو ہلاک کر ڈالا جو کہ ( اللہ کی ) تسبیح کرتی تھی ؟ “
تشریح : 1: چیونٹیوں کو اللہ کی تسبیح کرنے والی امت کہا گیا ہے ،ویسے اللہ کی سب مخلوق اس کی تسبیح کرتی ہے مگر ان کا تسبیح کرنا ہماری سمجھ میں نہیں آتا ۔ اللہ تعالی فرماتا:(و ان من شیی ءالایسبح بحمدہ ولکن لا تفقون تسبیح ھم)(بنی اسرائیل:44 ) 2 :کاٹنے والی چیونٹی کو اگر انسان بطور سزا مارڈالے تو کچھ اجازت ہے ورنہ عمومی طور پر اجازت نہیں ہے۔ 3 :جب ایک چیونٹی کو بلا وجہ قتل کرنا ناجائز ہے تو کسی صاحب ایمان آدمی کا قتل کس طرح جائز ہو سکتا ہے ۔ 4 :جب چیونٹیاں کسی گھرمیں بہت زیادہ ہو جائیں اور اذیت کا باعث ہوں تو کسی دوا وغیرہ سے ہلاک کرنا جائز ہے ۔ 5 :حدیث میں مذکور جس کسی نبی کا ذکر آیا ہے ،وہ غالبا اس مسئلے سے آگاہ نہیں تھے اس لئے انہوں نے یہ کام کیا ۔ 1: چیونٹیوں کو اللہ کی تسبیح کرنے والی امت کہا گیا ہے ،ویسے اللہ کی سب مخلوق اس کی تسبیح کرتی ہے مگر ان کا تسبیح کرنا ہماری سمجھ میں نہیں آتا ۔ اللہ تعالی فرماتا:(و ان من شیی ءالایسبح بحمدہ ولکن لا تفقون تسبیح ھم)(بنی اسرائیل:44 ) 2 :کاٹنے والی چیونٹی کو اگر انسان بطور سزا مارڈالے تو کچھ اجازت ہے ورنہ عمومی طور پر اجازت نہیں ہے۔ 3 :جب ایک چیونٹی کو بلا وجہ قتل کرنا ناجائز ہے تو کسی صاحب ایمان آدمی کا قتل کس طرح جائز ہو سکتا ہے ۔ 4 :جب چیونٹیاں کسی گھرمیں بہت زیادہ ہو جائیں اور اذیت کا باعث ہوں تو کسی دوا وغیرہ سے ہلاک کرنا جائز ہے ۔ 5 :حدیث میں مذکور جس کسی نبی کا ذکر آیا ہے ،وہ غالبا اس مسئلے سے آگاہ نہیں تھے اس لئے انہوں نے یہ کام کیا ۔