Book - حدیث 5253

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَاءِ.

ترجمہ Book - حدیث 5253

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: سانپوں کو مارنے کا بیان سیدنا ابولبابہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سانپوں کو جو گھروں میں رہتے ہیں مارنے سے منع فرمایا ہے ۔ سوائے ان کے جن کی پشت پر ( کالی یا سفید ) دو دھاریاں ہوتی ہیں اور جس کی دم نہیں ہوتی ۔ بلاشبہ یہ نظر زائل کر دینے اور عورتوں کا حمل گرا دینے کا باعث بنتے ہیں ۔
تشریح : بالخصوص مدینہ منورہ کے متعلق یہ واردہے کہ وہاں گھروں میں جن رہتے تھے جو سانپوں کی شکل میں موقع بموقع نمودارہوتے رہتے تھے ،لیکن گھروالوں کو کوئی اذیت نہ دیتے تھے،اس لیے باقی مقامات پر بھی اگر کہیں ایسی صورت ہو کہ سانپ موقع بموقع نظر آکر غائب ہوجاتاہوتووہ غالباجن ہو سکتاہے،اس لئے اس کو مارنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ تین بار اسے زبان میں تنبیہ کرنی چاہیے کہ وہ یہاں سے چلا جائے ۔ اگر اس کے بعد دکھائی دے تو مار دیا جائے ۔ جیسے کہ اگلی احادیث میں آرہاہے بالخصوص مدینہ منورہ کے متعلق یہ واردہے کہ وہاں گھروں میں جن رہتے تھے جو سانپوں کی شکل میں موقع بموقع نمودارہوتے رہتے تھے ،لیکن گھروالوں کو کوئی اذیت نہ دیتے تھے،اس لیے باقی مقامات پر بھی اگر کہیں ایسی صورت ہو کہ سانپ موقع بموقع نظر آکر غائب ہوجاتاہوتووہ غالباجن ہو سکتاہے،اس لئے اس کو مارنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ تین بار اسے زبان میں تنبیہ کرنی چاہیے کہ وہ یہاں سے چلا جائے ۔ اگر اس کے بعد دکھائی دے تو مار دیا جائے ۔ جیسے کہ اگلی احادیث میں آرہاہے