Book - حدیث 5250

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ فِيمَا أَرَى إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَكَ الْحَيَّاتِ مَخَافَةَ طَلَبِهِنَّ فَلَيْسَ مِنَّا مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ

ترجمہ Book - حدیث 5250

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: سانپوں کو مارنے کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے سانپوں کو ان کے بدلے کے ڈر سے چھوڑ دیا ، وہ ہم سے نہیں ۔ جب سے ہماری ان سے لڑائی شروع ہوئی ہے ہم نے ان سے صلح نہیں کی ۔ “
تشریح : 1۔مذکورہ بالا دونوں روایتیں سندا ضعیف ہیں ،تاہم معناصحیح ہیں جیساکہ تحقیق وتخریج میں وضاحت موجود ہے ۔ 2 :صاحب ایمان کو جرات مند اور بہادر ہونا چاہیے اوراپنے دشمن سے خواہ وہ انسانی ہو یاحیوانی کسی طرح خوف زدہ نہیں رہنا چاہیے ۔ بلکہ اللہ تعالی پر توکل کرنا چاہیے ۔ 3 :اسی طرح ا ن کے بدلے سے بھی نہیں ڈرنا چاہیے ۔ 4 :انسان اور سانپ کی دشمنی فطری اور جبلی ہے ۔ 5 :سانپ سے ڈرنے والا اعلی درجے کے ایمان سے کم تر رہنا ہے ۔ 1۔مذکورہ بالا دونوں روایتیں سندا ضعیف ہیں ،تاہم معناصحیح ہیں جیساکہ تحقیق وتخریج میں وضاحت موجود ہے ۔ 2 :صاحب ایمان کو جرات مند اور بہادر ہونا چاہیے اوراپنے دشمن سے خواہ وہ انسانی ہو یاحیوانی کسی طرح خوف زدہ نہیں رہنا چاہیے ۔ بلکہ اللہ تعالی پر توکل کرنا چاہیے ۔ 3 :اسی طرح ا ن کے بدلے سے بھی نہیں ڈرنا چاہیے ۔ 4 :انسان اور سانپ کی دشمنی فطری اور جبلی ہے ۔ 5 :سانپ سے ڈرنے والا اعلی درجے کے ایمان سے کم تر رہنا ہے ۔