Book - حدیث 5245

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي إِمَاطَةِ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ صحیح حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ نَزَعَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ غُصْنَ شَوْكٍ عَنْ الطَّرِيقِ إِمَّا كَانَ فِي شَجَرَةٍ فَقَطَعَهُ وَأَلْقَاهُ وَإِمَّا كَانَ مَوْضُوعًا فَأَمَاطَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ بِهَا فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ

ترجمہ Book - حدیث 5245

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ایک آدمی جس نے کبھی کوئی نیکی کا کام نہیں کیا تھا ، اس نے راستے سے کانٹوں کی ایک ٹہنی دور کر دی ۔ یہ ( ٹہنی ) یا تو درخت پر تھی کہ اس نے کاٹ پھینکی یا راستے میں پڑی تھی اور اس نے ایک طرف ہٹا دی تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول کر لیا اور اس کی وجہ سے اسے جنت میں داخل فر دیا ۔ “
تشریح : انسان کوکسی موقع پر کسی نیکی کو حقیر اور معمولی نہیں جاننا چاہیے ،نہ معلوم کون ساعمل کس وقت رب العالمین کو پسند آجائے اور اس کی بخشش کا سبب بن جائے۔ الغرض راستے کی رکاوٹ ،خواہ کسی طرح کی ہو دور کرنا ایمان کا حصہ اور بخشش کا سامان ہے اور اس کے برخلاف راستے میں رکاوٹ ڈالناحرام اور ناجائز ہے ۔ انسان کوکسی موقع پر کسی نیکی کو حقیر اور معمولی نہیں جاننا چاہیے ،نہ معلوم کون ساعمل کس وقت رب العالمین کو پسند آجائے اور اس کی بخشش کا سبب بن جائے۔ الغرض راستے کی رکاوٹ ،خواہ کسی طرح کی ہو دور کرنا ایمان کا حصہ اور بخشش کا سامان ہے اور اس کے برخلاف راستے میں رکاوٹ ڈالناحرام اور ناجائز ہے ۔