Book - حدیث 5241

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي قَطْعِ السِّدْرِ ضعیف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَا حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَأَلْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ عَنْ قَطْعِ السِّدْرِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى قَصْرِ عُرْوَةَ فَقَالَ أَتَرَى هَذِهِ الْأَبْوَابَ وَالْمَصَارِيعَ إِنَّمَا هِيَ مِنْ سِدْرِ عُرْوَةَ كَانَ عُرْوَةُ يَقْطَعُهُ مِنْ أَرْضِهِ وَقَالَ لَا بَأْسَ بِهِ زَادَ حُمَيْدٌ فَقَالَ هِيَ يَا عِرَاقِيُّ جِئْتَنِي بِبِدْعَةٍ قَالَ قُلْتُ إِنَّمَا الْبِدْعَةُ مِنْ قِبَلِكُمْ سَمِعْتُ مَنْ يَقُولُ بِمَكَّةَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَطَعَ السِّدْرَ ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ

ترجمہ Book - حدیث 5241

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: بیری کا درخت کاٹ دینا ( کیسا ہے ؟ ) حسان بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن عروہ سے یہ مسئلہ پوچھا کہ بیری کا کاٹنا کیسا ہے جبکہ وہ اپنے والد عروہ کے محل کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : کیا تم یہ دروازے اور چوکھٹیں دیکھ رہے ہو ، یہ عروہ کی بیریوں سے بنائے گئے ہیں اور عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ لیا کرتے تھے اور کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ حمید بن مسعدہ نے مزید کہا کہ ہشام نے کہا : ارے عراقی ! ( حسان بن ابراہیم ) تو تو میرے پاس ایک بدعت والی بات لایا ہے ۔ اس نے کہا : میں نے جواب دیا کہ بدعت تو تمہاری طرف سے ہے ۔ میں نے مکہ میں علماء سے سنا ہے جو یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے آدمی پر لعنت کی ہے جو بیری کو کاٹے ۔ پھر مذکورہ بالا کے ہم معنی بیان کیا ۔