Book - حدیث 5239

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي قَطْعِ السِّدْرِ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ سُئِلَ أَبُو دَاوُد عَنْ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ هَذَا الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ يَعْنِي مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً فِي فَلَاةٍ يَسْتَظِلُّ بِهَا ابْنُ السَّبِيلِ وَالْبَهَائِمُ عَبَثًا وَظُلْمًا بِغَيْرِ حَقٍّ يَكُونُ لَهُ فِيهَا صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ .

ترجمہ Book - حدیث 5239

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: بیری کا درخت کاٹ دینا ( کیسا ہے ؟ ) سیدنا عبداللہ بن حبشی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے بیری کا درخت کاٹا ، اللہ اس کے سر کو جہنم میں الٹا لٹکائے گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ سے اس حدیث کی توضیح پوچھی گئی ، تو انہوں نے فرمایا : یہ حدیث مختصر ہے ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جنگل میں لگی بیری کا درخت جو آنے جانے والے مسافروں اور جانوروں کے لیے سائے کا کام دیتا ہو اور کوئی شخص بے مقصد ظلم سے اسے کاٹ ڈالے ، تو اللہ اسے جہنم میں الٹا لٹکائے گا ۔
تشریح : اس حدیث کی ایک تو جیہ تو یہی ہے جو امام ابو داودؒ نے ذکر فرمائی ہے اور اس معنی میں صرف بیری ہی نہیں بلکہ ایسے تمام درخت شامل ہوسکتے ہیں جو جنگل میں راہی مسافر وں اور چرندوں پرندوں کے لئے سائے اورآرام کا باعث ہوں ۔ انہیں بلاوجہ کاٹ ڈالنا بہت ظلم ہے ،اس کی دوسری تو جیہ یہ ہے کہ اس سے مراد مکہ اور مدینہ کے حدود حرم میں واقع بیری کے درخت اور ایسے ہی دوسرے درختوں کو کاٹنے کی ممانعت ہے ۔ جیسے کی درج ذیل روایت میں ہے ۔ اس حدیث کی ایک تو جیہ تو یہی ہے جو امام ابو داودؒ نے ذکر فرمائی ہے اور اس معنی میں صرف بیری ہی نہیں بلکہ ایسے تمام درخت شامل ہوسکتے ہیں جو جنگل میں راہی مسافر وں اور چرندوں پرندوں کے لئے سائے اورآرام کا باعث ہوں ۔ انہیں بلاوجہ کاٹ ڈالنا بہت ظلم ہے ،اس کی دوسری تو جیہ یہ ہے کہ اس سے مراد مکہ اور مدینہ کے حدود حرم میں واقع بیری کے درخت اور ایسے ہی دوسرے درختوں کو کاٹنے کی ممانعت ہے ۔ جیسے کی درج ذیل روایت میں ہے ۔