Book - حدیث 5232

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فُلَانٌ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ زَكَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ فَقَالَتْ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ

ترجمہ Book - حدیث 5232

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: جب کوئی کسی دوسرے کا سلام پہنچائے تو... ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا ” تحقیق جبرائیل علیہ السلام تجھے سلام کہہ رہے ہیں ۔ “ تو انہوں نے کہا : «وعليه السلام ورحمة الله»
تشریح : 1۔کسی غائب کو سلام بھیجنا مستحب ہے۔ 2 :اور اس کا جواب بھی دیناچاہیے ۔ پہلے سلام لانے والے اور پھر بھیجنے والے کو دعا دے ۔ یعنی یوں کہے (علیک و علیلہ اسلام ورحمتہ اللہ ) یا صر ف (وعلیہ اسلام ورحمتہ اللہ ) پر بھی کفایت کرے تو جائز ہے ۔ (صحیح البخاری‘الاستئذان‘حدیث:6253) 1۔کسی غائب کو سلام بھیجنا مستحب ہے۔ 2 :اور اس کا جواب بھی دیناچاہیے ۔ پہلے سلام لانے والے اور پھر بھیجنے والے کو دعا دے ۔ یعنی یوں کہے (علیک و علیلہ اسلام ورحمتہ اللہ ) یا صر ف (وعلیہ اسلام ورحمتہ اللہ ) پر بھی کفایت کرے تو جائز ہے ۔ (صحیح البخاری‘الاستئذان‘حدیث:6253)