Book - حدیث 5231

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فُلَانٌ يُقْرِئُكَ السَّلَامَ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ غَالِبٍ قَالَ إِنَّا لَجُلُوسٌ بِبَابِ الْحَسَنِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ بَعَثَنِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ائْتِهِ فَأَقْرِئْهُ السَّلَامَ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ فَقَالَ عَلَيْكَ السَّلَامُ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلَامُ

ترجمہ Book - حدیث 5231

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: جب کوئی کسی دوسرے کا سلام پہنچائے تو... جناب غالب ( غالب بن خطاف بصری ) نے بیان کیا کہ ہم جناب حسن بصری کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ مجھے میرے والد نے میرے دادا سے روایت کیا ، اس نے کہا : میرے والد نے مجھ کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا اور کہا کہ آپ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ ﷺ کو میرا سلام کہنا ۔ چنانچہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے والد نے آپ کو سلام کہا ہے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” «عليك وعلى أبيك السلام» تم پر اور تمہارے والد پر سلامتی ہو ۔ “