Book - حدیث 5226

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ: جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ حسن حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حَمَّادٍ يَعْنِيَانِ ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ فَقُلْتُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا فِدَاؤُكَ

ترجمہ Book - حدیث 5226

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: ایک شخص دوسرے سے کہے ” میں تجھ پر واری ، تجھ پر قربان جاؤں “ سیدنا ابوذر ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اے ابوذر ! “ میں نے کہا : میں حاضر ہوں اور بڑا باسعادت ہوں ۔ اے اللہ کے رسول ! میں آپ پر فدا اور قربان ۔
تشریح : یہ کلمہ میں تجھ پر واری قربان یا فدا معمولی کلمہ نہیں ہے ،رسول صلی اللہ علیہ وسلمکے بعد اسے وہیں استعمال ہونا چاہیے جہاں دنیا اور آخرت کی سعادت ہو ۔ مثلا صالح ماں ،باپ یا راسخ فی العلم ربانی علما جو دین کے صحیح معنی میں معلم اور داعی ہوں ۔ یہ کلمہ میں تجھ پر واری قربان یا فدا معمولی کلمہ نہیں ہے ،رسول صلی اللہ علیہ وسلمکے بعد اسے وہیں استعمال ہونا چاہیے جہاں دنیا اور آخرت کی سعادت ہو ۔ مثلا صالح ماں ،باپ یا راسخ فی العلم ربانی علما جو دین کے صحیح معنی میں معلم اور داعی ہوں ۔