كِتَابُ السَّلَامِ بَابُ مَا جَاءَ فِي رَدِّ الْوَاحِدِ عَنِ الْجَمَاعَةِ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْجُدِّيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْخُزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَفَعَهُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ يُجْزِئُ عَنْ الْجَمَاعَةِ إِذَا مَرُّوا أَنْ يُسَلِّمَ أَحَدُهُمْ وَيُجْزِئُ عَنْ الْجُلُوسِ أَنْ يَرُدَّ أَحَدُهُمْ
کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب
باب: جماعت میں سے ایک آدمی کا جواب دینا بھی کافی ہے
امیرالمؤمنین سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ان کے شیخ حسن بن علی نے اس روایت کو مرفوع ذکر کیا ، فرمایا کہ ایک جماعت گزر رہی ہو تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کہہ دینا کافی ہے ۔ اور بیٹھے ہوئے ( لوگوں ) میں سے کوئی ایک جواب دیدے تو کافی ہے ۔
تشریح :
بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیے(الصحیحۃ‘حدیث:1148‘1412)
بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیے(الصحیحۃ‘حدیث:1148‘1412)