Book - حدیث 5207

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي السَّلَامِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْنَا فَكَيْفَ نَرُدُّ عَلَيْهِمْ قَالَ قُولُوا وَعَلَيْكُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ عَائِشَةَ وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ وَأَبِي بَصْرَةَ يَعْنِي الْغِفَارِيَّ

ترجمہ Book - حدیث 5207

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: ذمیوں ( کافروں ) کو سلام سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام ؓم نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ اہل کتاب ( یہودی اور عیسائی ) ہمیں سلام کہتے ہیں تو ہم انہیں کس طرح جواب دیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” تم انہیں «وعليكم» کہا کرو ۔ “ ( «السلام» کا لفظ نہ بولا کرو ) ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ سیدہ عائشہ ، ابوعبدالرحمٰن جہنی اور ابوبصرہ غفاری کی روایت بھی اسی طرح ہے ۔
تشریح : دیگر بعض احادیث میں کفار کے سلام کے جواب صرف علیکم آیا ہے یعنی واو کےبغیر ۔ دیگر بعض احادیث میں کفار کے سلام کے جواب صرف علیکم آیا ہے یعنی واو کےبغیر ۔