Book - حدیث 5205

كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي السَّلَامِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي إِلَى الشَّامِ فَجَعَلُوا يَمُرُّونَ بِصَوَامِعَ فِيهَا نَصَارَى فَيُسَلِّمُونَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ أَبِي لَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ فَإِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ وَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِ الطَّرِيقِ

ترجمہ Book - حدیث 5205

کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب باب: ذمیوں ( کافروں ) کو سلام جناب سہیل بن ابوصالح نے کہا میں اپنے والد کے ساتھ شام کی طرف گیا تو لوگ عیسائیوں کے عبادت خانوں پر سے گزرے ، تو انہیں سلام کہتے تھے ۔ میرے والد نے کہا : انہیں سلام کہنے میں ابتداء نہ کرو ، اس لیے کہ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے ہمیں رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان بیان کیا ہے : ” ان لوگوں ( کافروں ) کو سلام کہنے میں ابتداء نہ کرو اور جب تم انہیں راستے میں ملو تو انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کر دو ۔“
تشریح : اس انداز میں دین اسلام اور اہل اسلام کی رفعت اور بلندی کا اظہار ہے ۔ اس انداز میں دین اسلام اور اہل اسلام کی رفعت اور بلندی کا اظہار ہے ۔