Book - حدیث 52

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ غَسْلِ السِّوَاكِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ الْحَاسِبُ حَدَّثَنِي كَثِيرٌ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَيُعْطِينِي السِّوَاكَ لِأَغْسِلَهُ فَأَبْدَأُ بِهِ فَأَسْتَاكُ ثُمَّ أَغْسِلُهُ وَأَدْفَعُهُ إِلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 52

کتاب: طہارت کے مسائل باب: مسواک دھونے کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ مسواک کر رہے ہوتے تھے اور مجھے عنایت فرماتے کہ میں اسے دھو دوں ، مگر میں پہلے اسے اپنے منہ میں پھیرتی پھر اسے دھو کر آپ ﷺ کو واپس دے دیتی ۔
تشریح : فوائد ومسائل: (1) اس میں طہارت ونظافت کی شرعی اہمیت واضح ہے کہ آپ اپنی مسواک کو بعد از استعمال دھولیا کرتے تھے ۔ (2) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ آپ کے لعاب دہن سے تبرک حاصل کریں جس سکی آپ نے توثیق فرمائی اور خیال رہے کہ یہ حصول تبرک صرف اور صرف نبی ﷺ ہی کی ذات سے مخصوص تھا۔ فوائد ومسائل: (1) اس میں طہارت ونظافت کی شرعی اہمیت واضح ہے کہ آپ اپنی مسواک کو بعد از استعمال دھولیا کرتے تھے ۔ (2) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ آپ کے لعاب دہن سے تبرک حاصل کریں جس سکی آپ نے توثیق فرمائی اور خیال رہے کہ یہ حصول تبرک صرف اور صرف نبی ﷺ ہی کی ذات سے مخصوص تھا۔