Book - حدیث 5192

كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِی الِاسْتِئْذَانِ فِي الْعَوْرَاتِ الثَّلَاثِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ قَالُوا يَا ابْنَ عَبَّاسٍ كَيْفَ تَرَى فِي هَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي أُمِرْنَا فِيهَا بِمَا أُمِرْنَا وَلَا يَعْمَلُ بِهَا أَحَدٌ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنْكُمْ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُمْ مِنْ الظَّهِيرَةِ وَمِنْ بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَكُمْ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ طَوَّافُونَ عَلَيْكُمْ قَرَأَ الْقَعْنَبِيُّ إِلَى عَلِيمٌ حَكِيمٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ اللَّهَ حَلِيمٌ رَحِيمٌ بِالْمُؤْمِنِينَ يُحِبُّ السَّتْرَ وَكَانَ النَّاسُ لَيْسَ لِبُيُوتِهِمْ سُتُورٌ وَلَا حِجَالٌ فَرُبَّمَا دَخَلَ الْخَادِمُ أَوْ الْوَلَدُ أَوْ يَتِيمَةُ الرَّجُلِ وَالرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ فَأَمَرَهُمْ اللَّهُ بِالِاسْتِئْذَانِ فِي تِلْكَ الْعَوْرَاتِ فَجَاءَهُمْ اللَّهُ بِالسُّتُورِ وَالْخَيْرِ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا يَعْمَلُ بِذَلِكَ بَعْدُ قَالَ أَبُو دَاوُد حَدِيثُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَعَطَاءٍ يُفْسِدُ هَذَا الْحَدِيثَ

ترجمہ Book - حدیث 5192

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل باب: پردے کے تین اوقات میں اجازت لینے کا بیان جناب عکرمہ سے روایت کے کہ اوقات میں اجازت لینے کا حکم دیا ۔ تو اب اﷲ نے ان کو پردے دے دیے ہیں اور خیر ( فراخی ) عنایت فر دی ہے ( تو اس وجہ سے ) میں کسی کو اس پر عمل کرتے ہوئے نہیں دیکھتا ہوں ۔ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا : ( مذکورہ بالا روایت ) عبیداﷲ اور عطاء کی حدیث اس حدیث کے خلاف بنتی ہے ۔
تشریح : اس سے معلوم ہوتا ہے کہ معاشرتی حالات میں تبدیلی کی وجہ سے اس طرح اجازت لینے کی ضرورت زیادہ پیش نہیں آتی تھی جیسے عہد رسالت میں معمول تھا۔اس کا مطلب یہ نہیں ہےکہ یہ حکم اب منسوخ ہے بلکہ یہ حکم محکم ہے اور اس کے مطابق عمل کرنا نہایت ضروری ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ معاشرتی حالات میں تبدیلی کی وجہ سے اس طرح اجازت لینے کی ضرورت زیادہ پیش نہیں آتی تھی جیسے عہد رسالت میں معمول تھا۔اس کا مطلب یہ نہیں ہےکہ یہ حکم اب منسوخ ہے بلکہ یہ حکم محکم ہے اور اس کے مطابق عمل کرنا نہایت ضروری ہے