كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي الِاسْتِئْذَانِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ هُزَيْلٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ-: قَالَ عُثْمَانُ سَعْدٌ- فَوَقَفَ عَلَى بَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ-: قَالَ عُثْمَانُ مُسْتَقْبِلَ الْبَابِ-، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >هَكَذَا عَنْكَ- أَوْ هَكَذَا-, فَإِنَّمَا الِاسْتِئْذَانُ مِنَ النَّظَرِ
كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل
باب: کسی کے گھر یا خاص مجلس میں اجازت لے کر جانے کا بیان
سیدنا ہزیل ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص ، اور بقول عثمان بن ابی شیبہ ، سیدنا سعد ؓ آئے اور نبی کریم ﷺ کے دروازے پر کھڑے ہو کر اجازت طلب کرنے لگے ۔ عثمان بن ابی شیبہ نے وضاحت کی کہ وہ دروازے کے عین سامنے کھڑے ہو گئے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا ” اس طرف ہٹ کر کھڑے ہو یا اس طرف ۔ اجازت لینے کا حکم نظر ہی کی وجہ سے ہے ( کہ انسان اندر نہ جھانکے )
تشریح :
ایک شخص ، اور بقول عثمان بن ابی شیبہ ، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر کھڑے ہو کر اجازت طلب کرنے لگے ۔ عثمان بن ابی شیبہ نے وضاحت کی کہ وہ دروازے کے عین سامنے کھڑے ہو گئے ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ” اس طرف ہٹ کر کھڑے ہو یا اس طرف ۔ اجازت لینے کا حکم نظر ہی کی وجہ سے ہے ( کہ انسان اندر نہ جھانکے )
ایک شخص ، اور بقول عثمان بن ابی شیبہ ، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر کھڑے ہو کر اجازت طلب کرنے لگے ۔ عثمان بن ابی شیبہ نے وضاحت کی کہ وہ دروازے کے عین سامنے کھڑے ہو گئے ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ” اس طرف ہٹ کر کھڑے ہو یا اس طرف ۔ اجازت لینے کا حکم نظر ہی کی وجہ سے ہے ( کہ انسان اندر نہ جھانکے )