Book - حدیث 5168

كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي حَقِّ الْمَمْلُوكِ صحیح َدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو كَامِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ، عَنْ زَاذَانَ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وَقَدْ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا لَهُ، فَأَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ عُودًا- أَوْ شَيْئًا-، فَقَالَ: مَا لِي فِيهِ مِنَ الْأَجْرِ مَا يَسْوَى هَذَا! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >مَنْ لَطَمَ مَمْلُوكَهُ أَوْ ضَرَبَهُ, فَكَفَّارَتُهُ أَنْ يُعْتِقَهُ<

ترجمہ Book - حدیث 5168

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل باب: غلاموں کا خاص خیال رکھنے کا بیان جناب زاذان بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر ؓ کے پاس آیا جبکہ انہوں نے اپنا ایک غلام آزاد کیا تھا ۔ انہوں نے زمین سے ایک تنکا یا اس قسم کی کوئی شے اٹھائی اور کہا : مجھے اس کے آزاد کرنے میں اس جتنا بھی ثواب نہیں ہے ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے ” جس نے اپنے غلام کو تھپڑ لگایا ہو یا مارا ہو ، تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے ۔
تشریح : اسلام نے انسانی معاشرے میں صدیوں میں رائج غلامی کےنظام کو بڑی دقیق حکمت سے ختم کیا ہے کہ موقع بموقع ہوجانے والی غلطیوں میں غلاموں کے آذاد کرنے کو ان کا کفارہ قرار دیا ہے۔چنانچہ اہل ایمان نے اس انداز سے غلاموں کو آذاد کرنا اپنا معمول بنا لیا۔اور انہیں آذاد کیا کہ اب یہ صنف تقریباً ناپید ہے۔ اسلام نے انسانی معاشرے میں صدیوں میں رائج غلامی کےنظام کو بڑی دقیق حکمت سے ختم کیا ہے کہ موقع بموقع ہوجانے والی غلطیوں میں غلاموں کے آذاد کرنے کو ان کا کفارہ قرار دیا ہے۔چنانچہ اہل ایمان نے اس انداز سے غلاموں کو آذاد کرنا اپنا معمول بنا لیا۔اور انہیں آذاد کیا کہ اب یہ صنف تقریباً ناپید ہے۔