كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي حَقِّ الْمَمْلُوكِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: كُنَّا نُزُولًا فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، وَفِينَا شَيْخٌ فِيهِ حِدَّةٌ، وَمَعَهُ جَارِيَةٌ لَهُ، فَلَطَمَ وَجْهَهَا، فَمَا رَأَيْتُ سُوَيْدًا أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ ذَاكَ الْيَوْمَ! قَالَ: عَجَزَ عَلَيْكَ إِلَّا حُرُّ وَجْهِهَا، لَقَدْ رَأَيْتُنَا سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ وَلَدِ مُقَرِّنٍ، وَمَا لَنَا إِلَّا خَادِمٌ، فَلَطَمَ أَصْغَرُنَا وَجْهَهَا! فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِتْقِهَا.
كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل
باب: غلاموں کا خاص خیال رکھنے کا بیان
جناب ہلال بن یساف سے مروی ہے کہ ہم سیدنا سوید بن مقرن ؓ کے گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے ، ہمارے ساتھ ایک بڑی عمر کا شیخ بھی تھا جس کی طبیعت میں تیزی تھی اور اس کے ساتھ اس کی لونڈی تھی ۔ تو اس شیخ نے اپنی اس لونڈی کے چہرے پر تھپڑ مار دیا ۔ اس دن سیدنا سوید ؓ جس قدر غصے ہوئے میں نے اس سے بڑھ کر انہیں کبھی غضبناک نہیں دیکھا ۔ انہوں نے کہا : کیا تو اتنا ہی عاجز ( اور مغلوب الغضب ) ہو گیا تھا کہ اس کو مارنے کے لیے تجھے صرف اس کا عزت والا چہرہ ہی ملا تھا ۔ مجھے وہ منظر یاد ہے کہ میں اولاد مقرن میں ساتواں فرد تھا اور ہماری ایک ہی خادمہ تھی ۔ ہمارے ایک چھوٹے نے اس کے چہرے پر تھپڑ مار دیا تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ اس کو آزاد کر دو
تشریح :
چہرے پرمارنا سخت منع ہے۔اوررسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔(اذا قاتل احدكم اخاه فليحتنب الجوجه(صحيح مسلم البر والصلة حديث 2612)
جب تم سے کسی کی اپنے (مسلمان )بھائی کے ساتھ لڑائی ہوجائے تو چاہیے کہ اس کے چہرے (پرمارنے) سے بچے۔حتیٰ کہ حیوان کے چہرے پر بھی نہین مارنا چاہیے۔
چہرے پرمارنا سخت منع ہے۔اوررسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔(اذا قاتل احدكم اخاه فليحتنب الجوجه(صحيح مسلم البر والصلة حديث 2612)
جب تم سے کسی کی اپنے (مسلمان )بھائی کے ساتھ لڑائی ہوجائے تو چاہیے کہ اس کے چہرے (پرمارنے) سے بچے۔حتیٰ کہ حیوان کے چہرے پر بھی نہین مارنا چاہیے۔