Book - حدیث 516

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْأَذَانِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:َ >إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ النِّدَاءُ أَقْبَلَ، حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، وَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ، حَتَّى يَضِلَّ الرَّجُلُ أَنْ يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى<.

ترجمہ Book - حدیث 516

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: بلند آواز سے اذان کہنا سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب نماز کے لیے اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر پاد مارتا ہوا پلٹ جاتا ہے ۔ ( اور اتنی دور چلا جاتا ہے ) حتیٰ کہ اذان نہیں سنتا ۔ جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو لوٹ آتا ہے ۔ پھر جب اقامت کہی جاتی ہے تو پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے ۔ اور جب اقامت ہو جاتی ہے تو لوٹ آتا ہے اور نمازی کے دل میں طرح طرح کے خیالات ڈالتا ہے اور کہتا ہے : یہ یاد کر ، ایسی ایسی باتیں یاد دلاتا ہے جو اسے یاد نہ آتی ہوں ۔ حتیٰ کہ آدمی کو خیال ہی نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں ۔ “
تشریح : بظاہر شیطان سے مراد ابلیس ہی ہے اور ممکن ہے کہ شیاطین الجن مراد ہوں۔2۔زور سے اور آواز سے شیطان سے ریح کا خارج ہونا دلیل ہے۔کہ اذان کے مبارک کلمات میں وزن ہے۔3۔اذا ن کے وقت شور کرنا شیطانی عمل کے ساتھ مشابہت ہے۔4۔شیطان مسلمان نمازیوں پر بار بار حملے کرتا ہے اور نبی کریمﷺ نے بھی علاج بیان فرمایا ہے کہ ایسی صورت میں تعوذ پڑھا جائے۔اور بایئں طرف پھونک ماری جائے۔خیال کیا جائے کہ بے نماز لوگوں پر اس کے حملے کتنے شدید ہوں گے۔5۔اذان میں آواز خوب بلند کرنی چاہیے۔یہ اسلام اور مسلمانوں کا شعار ہے۔لیکن آواز کی یہ بلندی اسی طرح اس حد تک ہو کہ اس میں کراہت ار بھدا پن پیدا نہ ہو۔کیونکہ رفع صوت کے ساتھ حسن صوت بھی مطلوب اور پسندیدہ ہے۔ بظاہر شیطان سے مراد ابلیس ہی ہے اور ممکن ہے کہ شیاطین الجن مراد ہوں۔2۔زور سے اور آواز سے شیطان سے ریح کا خارج ہونا دلیل ہے۔کہ اذان کے مبارک کلمات میں وزن ہے۔3۔اذا ن کے وقت شور کرنا شیطانی عمل کے ساتھ مشابہت ہے۔4۔شیطان مسلمان نمازیوں پر بار بار حملے کرتا ہے اور نبی کریمﷺ نے بھی علاج بیان فرمایا ہے کہ ایسی صورت میں تعوذ پڑھا جائے۔اور بایئں طرف پھونک ماری جائے۔خیال کیا جائے کہ بے نماز لوگوں پر اس کے حملے کتنے شدید ہوں گے۔5۔اذان میں آواز خوب بلند کرنی چاہیے۔یہ اسلام اور مسلمانوں کا شعار ہے۔لیکن آواز کی یہ بلندی اسی طرح اس حد تک ہو کہ اس میں کراہت ار بھدا پن پیدا نہ ہو۔کیونکہ رفع صوت کے ساتھ حسن صوت بھی مطلوب اور پسندیدہ ہے۔