Book - حدیث 5157

كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي حَقِّ الْمَمْلُوكِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ غَلِيظٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُهُ قَالَ فَقَالَ الْقَوْمُ يَا أَبَا ذَرٍّ لَوْ كُنْتَ أَخَذْتَ الَّذِي عَلَى غُلَامِكَ فَجَعَلْتَهُ مَعَ هَذَا فَكَانَتْ حُلَّةً وَكَسَوْتَ غُلَامَكَ ثَوْبًا غَيْرَهُ قَالَ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنِّي كُنْتُ سَابَبْتُ رَجُلًا وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَشَكَانِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ قَالَ إِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ فَضَّلَكُمْ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَمَنْ لَمْ يُلَائِمْكُمْ فَبِيعُوهُ وَلَا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ

ترجمہ Book - حدیث 5157

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل باب: غلاموں کا خاص خیال رکھنے کا بیان جناب معرور بن سوید ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوذر ؓ کو ربذہ مقام میں دیکھا ، وہ ایک موٹی اونی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کی چادر تھی ۔ ہمارے ساتھیوں نے کہا : اے ابوذر ! اگر آپ غلام والی چادر خود لے لیتے تو اس طرح آپ کا یہ حلہ ( پورا جوڑا ) بن جاتا ۔ غلام کو آپ کوئی اور کپڑا لے دیتے ۔ تو سیدنا ابوذر ؓ نے جواب دیا کہ میں نے ایک آدمی کو گالی دی تھی جس کی ماں عجمی تھی ۔ میں نے اس کو اس کی ماں کا طعنہ دیا تو اس نے رسول اللہ ﷺ کے ہاں میری شکایت کر دی ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اے ابوذر ! تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کا اثر ہے ۔ “ آپ ﷺ نے مزید فرمایا ” بلاشبہ یہ ( غلام ) تمہارے بھائی ہیں ۔ اللہ نے تم کو ان پر فضیلت بخشی ہے ۔ پس جس کے ساتھ تمہاری طبیعت نہ ملتی ہو ، تو اسے بیچ دو لیکن اللہ کی مخلوق کو دکھ نہ دو ۔
تشریح : میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو ربذہ مقام میں دیکھا ، وہ ایک موٹی اونی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کی چادر تھی ۔ ہمارے ساتھیوں نے کہا : اے ابوذر ! اگر آپ غلام والی چادر خود لے لیتے تو اس طرح آپ کا یہ حلہ ( پورا جوڑا ) بن جاتا ۔ غلام کو آپ کوئی اور کپڑا لے دیتے ۔ تو سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نے ایک آدمی کو گالی دی تھی جس کی ماں عجمی تھی ۔ میں نے اس کو اس کی ماں کا طعنہ دیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں میری شکایت کر دی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اے ابوذر ! تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کا اثر ہے ۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا ” بلاشبہ یہ ( غلام ) تمہارے بھائی ہیں ۔ اللہ نے تم کو ان پر فضیلت بخشی ہے ۔ پس جس کے ساتھ تمہاری طبیعت نہ ملتی ہو ، تو اسے بیچ دو لیکن اللہ کی مخلوق کو دکھ نہ دو ۔ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو ربذہ مقام میں دیکھا ، وہ ایک موٹی اونی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کی چادر تھی ۔ ہمارے ساتھیوں نے کہا : اے ابوذر ! اگر آپ غلام والی چادر خود لے لیتے تو اس طرح آپ کا یہ حلہ ( پورا جوڑا ) بن جاتا ۔ غلام کو آپ کوئی اور کپڑا لے دیتے ۔ تو سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں نے ایک آدمی کو گالی دی تھی جس کی ماں عجمی تھی ۔ میں نے اس کو اس کی ماں کا طعنہ دیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں میری شکایت کر دی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اے ابوذر ! تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کا اثر ہے ۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا ” بلاشبہ یہ ( غلام ) تمہارے بھائی ہیں ۔ اللہ نے تم کو ان پر فضیلت بخشی ہے ۔ پس جس کے ساتھ تمہاری طبیعت نہ ملتی ہو ، تو اسے بیچ دو لیکن اللہ کی مخلوق کو دکھ نہ دو ۔