كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي بِرِّ الْوَالِدَيْنِ ضعیف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ السَّائِبِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ جَالِسًا فَأَقْبَلَ أَبُوهُ مِنْ الرَّضَاعَةِ فَوَضَعَ لَهُ بَعْضَ ثَوْبِهِ فَقَعَدَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَتْ أُمُّهُ مِنْ الرَّضَاعَةِ فَوَضَعَ لَهَا شِقَّ ثَوْبِهِ مِنْ جَانِبِهِ الْآخَرِ فَجَلَسَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ أَخُوهُ مِنْ الرَّضَاعَةِ فَقَامَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْلَسَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ
كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل
باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان
جناب عمر بن سائب سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ ایک حصہ ان کے لیے بچھا دیا تو وہ اس پر بیٹھ گئے ۔ پھر آپ ﷺ کی رضاعی والدہ آئیں تو آپ نے اس چادر کی دوسری جانب بچھا دی اور وہ اس پر بیٹھ گئیں ۔ پھر آپ کے رضاعی بھائی آئے تو رسول اللہ ﷺ اس کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کو اپنے سامنے بٹھا لیا ۔
تشریح :
یہ روایت بھی ضعیف ہے۔تاہم رضاعی والدین اور رضاعی بہن بھایئوں کے ساتھ بھی صلہ رحمی شرعی واجبات میں سے ہے۔
یہ روایت بھی ضعیف ہے۔تاہم رضاعی والدین اور رضاعی بہن بھایئوں کے ساتھ بھی صلہ رحمی شرعی واجبات میں سے ہے۔