Book - حدیث 5136

كِتَابُ النَّومِ بَابُ كَيْفَ يُكْتَبُ إِلَى الذِّمِّيِّ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى هِرَقْلَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ سَلَامٌ عَلَى مَنْ اتَّبَعَ الْهُدَى قَالَ ابْنُ يَحْيَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ قَالَ فَدَخَلْنَا عَلَى هِرَقْلَ فَأَجْلَسَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ سَلَامٌ عَلَى مَنْ اتَّبَعَ الْهُدَى أَمَّا بَعْدُ

ترجمہ Book - حدیث 5136

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل باب: کافر کو خط لکھنے کا طریقہ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہرقل کو خط لکھا ، تو یوں لکھا : ” محمد رسول اﷲ کی طرف سے رومیوں کے ریئس ہرقل کی طرف ۔ سلامتی ہو اس پر جو راہ ہدایت پر چلے ۔ “ ابن یحییٰ نے بیان کیا کہ ابن عباس ؓ نے کہا کہ ابوسفیان نے مجھے خبر دی کہ ہم ہرقل کے ہاں گئے تو اس نے ہمیں اپنے سامنے بٹھایا ۔ پھر اس نے رسول اللہ ﷺ کا خط منگوایا ‘ تو اس میں تھا : «بسم الله الرحمن الرحيم» اﷲ کے رسول محمد کی طرف سے رومیوں کے سربراہ ہرقل کی طرف ۔ سلامتی ہو اس پر جو راہ ہدایت پر چلے «أ بعد» ۔ “
تشریح : 1۔خط ہو یا کوئی اوراہم تحریریں اس کی ابتداء میں بسم الله الرحمٰن الرحيم’’ لکھنا سنت ہے۔اس کی بجائے عدد لکھنا خلاف سنت اور بدعت سیئہ ہے۔2۔خط میں پہلے کاتب اپنا نام لکھے اس کے بعد مکتوب الیہ کا3۔کافر کے نام خط میں مسنون سلام کی بجائے یوں لکھاجائے۔(وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ) سلامتی ہو اس پر جو ہدایت کا پیروکار ہو 4۔اسلام کی دعوت یا کسی اور شرعی غرض سے قرآن مجید کی آیات لکھ دینا بھی جائز ہے۔اس وجہ سے کے یہ کافر کے ہاتھ میں جایئں گی۔آیات تحریر کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔الا یہ کہ خوب واضح ہو کہ وہ آیات قرآنیہ کی ہتک کریں گے۔اس صورت میں یقیناً نہ لکھی جایئں۔اور یہی مسئلہ قرآن مجید کا ہے۔دعوت اسلام کی غرض سے کافر کوقرآن مجید دیا جاسکتا ہے۔5۔دعوت کے میدان کو حتیٰ الامکان پھیلانا چاہیے۔اور تحریری میدان میں بھی یہ کارخیر سرانجام دیا جانا چاہیے۔ 1۔خط ہو یا کوئی اوراہم تحریریں اس کی ابتداء میں بسم الله الرحمٰن الرحيم’’ لکھنا سنت ہے۔اس کی بجائے عدد لکھنا خلاف سنت اور بدعت سیئہ ہے۔2۔خط میں پہلے کاتب اپنا نام لکھے اس کے بعد مکتوب الیہ کا3۔کافر کے نام خط میں مسنون سلام کی بجائے یوں لکھاجائے۔(وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ) سلامتی ہو اس پر جو ہدایت کا پیروکار ہو 4۔اسلام کی دعوت یا کسی اور شرعی غرض سے قرآن مجید کی آیات لکھ دینا بھی جائز ہے۔اس وجہ سے کے یہ کافر کے ہاتھ میں جایئں گی۔آیات تحریر کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔الا یہ کہ خوب واضح ہو کہ وہ آیات قرآنیہ کی ہتک کریں گے۔اس صورت میں یقیناً نہ لکھی جایئں۔اور یہی مسئلہ قرآن مجید کا ہے۔دعوت اسلام کی غرض سے کافر کوقرآن مجید دیا جاسکتا ہے۔5۔دعوت کے میدان کو حتیٰ الامکان پھیلانا چاہیے۔اور تحریری میدان میں بھی یہ کارخیر سرانجام دیا جانا چاہیے۔