Book - حدیث 5127

كِتَابُ النَّومِ بَابُ إِخْبَارِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِمَحَبَّتِهِ إِيَّاهُ صحیح حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرِحُوا بِشَيْءٍ لَمْ أَرَهُمْ فَرِحُوا بِشَيْءٍ أَشَدَّ مِنْهُ قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! الرَّجُلُ يُحِبُّ الرَّجُلَ عَلَى الْعَمَلِ مِنَ الْخَيْر, يَعْمَلُ بِهِ وَلَا يَعْمَلُ بِمِثْلِهِ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ<.

ترجمہ Book - حدیث 5127

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل باب: کسی شخص کی نیکی اور بھلائی دیکھ کر اس سے محبت کرنا سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا صحابہ کرام ؓم ( نے جبکہ مذکورہ بالا فرمان سنا ” تم اسی کے ساتھ ہو گے جس کے ساتھ تمہیں محبت ہو گی ۔ “ تو وہ ) اس قدر خوش ہوئے کہ انہیں کسی اور چیز سے اس سے بڑھ کر خوشی نہ ہوئی تھی ۔ ایک شخص نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! انسان ایک شخص کے ساتھ اس کے اچھے اعمال کی وجہ سے محبت کرتا ہے مگر خود اس جیسے عمل نہیں کر سکتا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” انسان اس کے ساتھ ہو گا جس کے ساتھ اسے محبت ہو گی ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل۔چاہیے کہ انسان صاحب ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ مومنین مخلصین کے ساتھ محبت کرنے کواپنا سرمایہ بنائے بالخصوص نبی اکرمﷺ اور آپ کے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگر تمام اہل ایمان خواہ گزرچکے ہوں یا موجود ہوں۔یا آنے والے۔اورکفر وکفار اور فاسق وفاجر لوگوں سے بغض وعناد رکھے۔2۔اس اظہار محبت میں شرط یہ ہے کہ انسان خود اصول شریعت یعنی توحید وسنت پر کاربند اور کفر اور شرک وبدعت سے دور اور بیزار ہو۔یہ کیفیت کے اہل خیر سے محبت کا دعویٰ ہو۔ مگر عملا ً کفر ۔شرک۔بدعت میں مبتلا رہے۔ اور ایسے لوگوں سے ربط وضبط بڑھائے رہے تو اس کا اہل خیر سے محبت کا دعویٰ مشکوک ہوگا۔بطور مثال ابو طالب اور منافقین کے واقعات پیش نظر رہنے چاہییں۔ فوائد ومسائل۔چاہیے کہ انسان صاحب ایمان ہونے کے ساتھ ساتھ مومنین مخلصین کے ساتھ محبت کرنے کواپنا سرمایہ بنائے بالخصوص نبی اکرمﷺ اور آپ کے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اور دیگر تمام اہل ایمان خواہ گزرچکے ہوں یا موجود ہوں۔یا آنے والے۔اورکفر وکفار اور فاسق وفاجر لوگوں سے بغض وعناد رکھے۔2۔اس اظہار محبت میں شرط یہ ہے کہ انسان خود اصول شریعت یعنی توحید وسنت پر کاربند اور کفر اور شرک وبدعت سے دور اور بیزار ہو۔یہ کیفیت کے اہل خیر سے محبت کا دعویٰ ہو۔ مگر عملا ً کفر ۔شرک۔بدعت میں مبتلا رہے۔ اور ایسے لوگوں سے ربط وضبط بڑھائے رہے تو اس کا اہل خیر سے محبت کا دعویٰ مشکوک ہوگا۔بطور مثال ابو طالب اور منافقین کے واقعات پیش نظر رہنے چاہییں۔