كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي رَدِّ الْوَسْوَسَةِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَحَدَنَا يَجِدُ فِي نَفْسِهِ يُعَرِّضُ بِالشَّيْءِ, لَأَنْ يَكُونَ حُمَمَةً أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ! فَقَالَ: >اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَدَّ كَيْدَهُ إِلَى الْوَسْوَسَةِ<. قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ >رَدَّ أَمْرَهُ<. مَكَانَ رَدَّ كَيْدَهُ<.
كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل
باب: وسوسے اور ان کا علاج
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے دل میں کچھ خیالات آتے ہیں اور وہ اشارے کنائے سے کچھ اس طرح کہہ رہا تھا کہ ان خیالات کو زبان پر لانے کی بجائے کوئلہ ہو جانا اسے زیادہ پسند ہے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” «الله أكبر الله أكبر الله أكبر الحمد لله الذي رد كيده إلى الوسوسة» حمد اس اللہ کی جس نے اس ( ابلیس ) کے مکر کو وسوسے کی طرف لوٹا دیا ۔ “ ابن قدامہ نے «رد كيده» کی بجائے «رد أمره» کے لفظ کہے ۔
تشریح :
دل میں آنے والے خیالات عزم سے پہلے پہلے ھواجس اور خواطر یعنی وساوس کی حد تک ہوں تو ان پرکوئی مواخذہ نہیں۔
دل میں آنے والے خیالات عزم سے پہلے پہلے ھواجس اور خواطر یعنی وساوس کی حد تک ہوں تو ان پرکوئی مواخذہ نہیں۔