Book - حدیث 5111

كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي رَدِّ الْوَسْوَسَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا الشَّيْءَ، نُعْظِمُ أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهِ، أَوِ الْكَلَامَ، بِهِ مَا نُحِبُّ أَنَّ لَنَا وَأَنَّا تَكَلَّمْنَا بِهِ؟! قَالَ: >أَوَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟<، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: >ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ<.

ترجمہ Book - حدیث 5111

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل باب: وسوسے اور ان کا علاج سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کچھ صحابہ کرام آپ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہم اپنے دلوں میں کچھ ایسے خیالات محسوس کرتے ہیں کہ ان کو زبان پر لانا بھی ہمارے لیے بڑا بھاری ہے ۔ ہمیں یہ بھی گوارا نہیں کہ ہمیں دنیا کا مال ملے اور وہ ہم اپنی زبانوں پر لائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا بھلا تم یہ کیفیت پاتے ہو ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ صریح ایمان ہے ۔ “
تشریح : 1۔ان خیالات سے ایسے اوہام کی طرف اشارہ ہے جن میں شیطان انسان کودھیرے دھیرے اس سوال کی طرف لاتا ہے کہ اللہ کوکس نے پیدا کیا؟ 2۔صاحب ایمان کااپنے ایمان کے بارے میں چوکنا رہنا اس کے خالص ایمان دار ہونے کی علامت ہے اور ایسے خیالات کاآجانا کوئ مضر نہیں۔بشرط یہ کہ انسان انہیں دفع ـ(دور) کرنے میں کوشاں رہے۔ 1۔ان خیالات سے ایسے اوہام کی طرف اشارہ ہے جن میں شیطان انسان کودھیرے دھیرے اس سوال کی طرف لاتا ہے کہ اللہ کوکس نے پیدا کیا؟ 2۔صاحب ایمان کااپنے ایمان کے بارے میں چوکنا رہنا اس کے خالص ایمان دار ہونے کی علامت ہے اور ایسے خیالات کاآجانا کوئ مضر نہیں۔بشرط یہ کہ انسان انہیں دفع ـ(دور) کرنے میں کوشاں رہے۔